Maktaba Wahhabi

505 - 566
﴿ يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا وَالَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ أَلَا إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ ﴾ (الشوری:۱۸) ’’اس کی جلدی انھیں پڑی ہے جو اسے نہیں مانتے اور جو اس پر یقین رکھتے ہیں وہ تو اس سے ڈر رہے ہیں انھیں اس کے حق ہونے کا پورا علم ہے یاد رکھو جو لوگ قیامت کے معاملہ میں لڑ جھگڑ رہے ہیں وہ دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں۔‘‘ تقدیر میں جدال: سیّدنا عمرو بن شعیب اپنے والد کے واسطہ سے ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ: (( خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم عَلَی أَصْحَابِہِ وَہُمْ یَخْتَصِمُونَ فِی الْقَدَرِ فَکَأَنَّمَا یُفْقَأُ فِی وَجْہِہِ حَبُّ الرُّمَّانِ مِنَ الْغَضَبِ فَقَالَ بِہَذَا أُمِرْتُمْ أَوْ لِہَذَا خُلِقْتُمْ تَضْرِبُونَ الْقُرْآنَ بَعْضَہُ بِبَعْضٍ بِہَذَا ہَلَکَتِ الْأُمَمُ قَبْلَکُمْ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو مَا غَبَطْتُ نَفْسِی بِمَجْلِسٍ تَخَلَّفْتُ فِیْہِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا غَبَطْتُ نَفْسِی بِذَلِکَ الْمَجْلِسِ وَتَخَلُّفِی عَنْہُ۔))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے پاس آئے وہ تقدیر کے متعلق جھگڑ رہے تھے۔ غصہ کی وجہ سے یوں محسوس ہوا کہ آپ کے چہرے پر انار کے دانے نچوڑ دئیے گئے ہوں۔ فرمایا:’’کیا تمہیں اس کا حکم دیا گیا ہے؟ یا تم اس چیز کے لیے پیدا کیے گئے ہو؟ تم قرآن کے ایک حصے کو دوسرے حصے کے مقابلہ میں بیان کرتے ہو ؛ اسی کام کے سبب تم سے پہلی امتیں ہلاک ہوئیں۔‘‘راوی کہتے ہیں کہ سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ میں نے کسی مجلس کے بارے میں
Flag Counter