Maktaba Wahhabi

520 - 566
فرمایا: ’’ عالم کا راہ حق سے ہٹ جانا ؛ منافق کا اللہ کی کتاب میں مناظرہ کرنا، اور گمراہ حکمرانوں کا احکام نافذ کرنا دین کو گرادیتا ہے۔ ‘‘[1] سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا: ’’بے شک تم سے پہلے کے لوگ دین میں جھگڑا کرنے اور بلاوجہ حجت بازی کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ ‘‘[2] بغض ونفرت اور دل کی سختی: امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ علم میں ناحق جھگڑا کرنے کی وجہ سے دل سخت ہوجاتا ہے اور آپس میں بغض و نفرت پیدا ہوتے ہیں۔ ‘‘[3] بہت سارے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ملنا ملانا صرف مناظروں کی وجہ سے چھوڑ دیا۔ یہ لوگ نہ ہی تو ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، اور نہ ہی ایک دوسرے سے ملنے کے لیے جاتے ہیں۔ اس کا سبب آپس میں بحث و مباحثہ ، تکرار ، بلاوجہ مناظرے ، جھگڑے اور مجالس میں اختلاف کرنا ہے۔ جس کا انجام آپس میں جدائی اور دلوں کی دوری کی شکل میں سامنے آتاہے۔ اسی وجہ سے سلف صالحین جدل و مناظرہ سے خبردار کیا کرتے تھے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’ تمہارے ظالم ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ مناظرے ہی کرتے رہو، اور تمہارے گناہ کے لیے یہی کافی ہے کہ ہمیشہ ناحق جھگڑا کرتے رہو۔‘‘[4] محمد بن علی بن الحسین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جھگڑا کرنا دین کو مٹا دیتا ہے، اور اس کی وجہ سے مردوں کے دلوں میں بغض و
Flag Counter