Maktaba Wahhabi

540 - 566
بڑھانے کا سبب بن جاتی ہے جو کہ آگے بڑھنے کے مستحق نہیں ہیں۔ جس کی وجہ وہ دوسروں کو کم تر سمجھنے لگ جاتے ہیں ، اور اپنے آپ کو ان سے اونچا یا ان پر بالاو برتر خیال کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے ایک عملی مثال کے ذریعہ واضح کرتے ہوئے لوگوں کے ہاں تقدیم و تاخیر ( مقام و مرتبہ دینے اور پیچھے کرنے ) کے اس[جھوٹے] معیار کو بالکل اس کی اصل سے رد کیا ہے۔ سیّدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں: ’’ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا۔ تو ایک شخص سے جو آپ کے پاس بیٹھا تھا، آپ نے فرمایا:’’ اس شخص کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟۔ تو اس نے کہا یہ شریف لوگوں میں سے ہے، یہ آدمی تو اللہ کی قسم ! اس لائق ہے، کہ اگر نکاح کا پیغام بھیجے، تو نکاح کیا جائے اور اگر سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے۔[ سہل کا بیان ہے کہ]پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔ پھر ایک شخص آپ کے پاس سے گزرا تو آپ نے پوچھا کہ اس کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے جواب دیا کہ: فقیر مسلمانوں میں سے ہے۔ یہ اس لائق نہیں کہ اس سے نکاح کیا جائے اگر یہ پیغام نکاح بھیجے، اور اگر یہ سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اور اگر وہ کوئی بات کہے، تو اس کی بات بھی نہ سنی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ((ہٰذَا خَیْرٌ مِّنْ مِلْ ئِ الْأَرْضِ مِثْلِ ہٰذَا۔)) [1] ’’ یہ شخص ساری دنیا کے اس جیسے ( امیرلوگوں)سے بہتر ہے۔‘‘ ۶۔ نعمتوں سے مقابلہ اور اللہ تعالیٰ کو بھول جانا: تکبر کے اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان ان نعمتوں کی طرف دیکھے جو اللہ تعالیٰ
Flag Counter