Maktaba Wahhabi

541 - 566
نے اس پر انعام کی ہیں ، اور پھر ان نعمتوں کا مقابلہ ان دوسرے لوگوں سے کرنے لگ جائے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے۔ (حالانکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے انعام کی حکمت کو کوئی نہیں جانتا)۔ پھر انسان یہ گمان کرنے لگ جاتا ہے کہ وہ ان نعمتوں کا حق دار ہے، اور وہ اس مقام تک اپنے استحقاق کی وجہ سے ہے۔ پس وہ اپنے آپ کو بڑائی اور تکبر کی نظر سے دیکھنے لگتا ہے، اور دوسرے لوگوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے جن کے بارے میں اس کا خیال ہوتا ہے کہ وہ اس مقام و مرتبہ کے مستحق نہیں ہیں۔ تکبر کیوں آتا ہے؟ وہ نعمتیں جن کی وجہ سے انسان تکبر کرتا ہے ، بہت ساری ہیں ، ان میں سے کچھ ذیل میں درج کی جارہی ہیں: ۱۔ مال: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَكَانَ لَهُ ثَمَرٌ فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَنَا أَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَأَعَزُّ نَفَرًا ﴾ (الکہف:۳۴) ’’اوراس کے پاس میوے تھے، ایک دن اس نے باتوں ہی باتوں میں اپنے ساتھی سے کہا کہ میں تجھ سے زیادہ مال دار ہوں اور جتھے کے اعتبار سے بھی زیادہ مضبوط ہوں۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ إِنَّ قَارُونَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوسَى فَبَغَى عَلَيْهِمْ وَآتَيْنَاهُ مِنَ الْكُنُوزِ مَا إِنَّ مَفَاتِحَهُ لَتَنُوءُ بِالْعُصْبَةِ أُولِي الْقُوَّةِ إِذْ قَالَ لَهُ قَوْمُهُ لَا تَفْرَحْ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ (76) وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَا تَنْسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا وَأَحْسِنْ كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ
Flag Counter