Maktaba Wahhabi

550 - 566
مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ (85) قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ (86) إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِلْعَالَمِينَ ﴾ (ص:۷۱۔ ۸۷) ’’جبکہ آپ کے رب نے فرشتوں سے ارشاد فرمایا:میں مٹی سے انسان کو پیدا کرنے والا ہوں۔سو جب میں اسے ٹھیک ٹھاک کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں، تو تم سب اس کے سامنے سجدے میں گر پڑنا۔ چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔ مگر ابلیس نے(نہ کیا) اس نے تکبر کیا؛ اور وہ تھا کافروں میں سے۔(اللہ تعالیٰ نے)فرمایا:اے ابلیس!تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا؟کیا تو کچھ گھمنڈ میں آگیا ہے؟ یا تو بڑے درجے والوں میں سے ہے؟۔اس نے جواب دیا کہ میں اس سے بہتر ہوں ، تو نے مجھے آگ سے بنایا، اور اسے مٹی سے بنایا ہے۔ ارشاد ہوا کہ تو یہاں سے نکل جا تو مردود ہوا، اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت و پھٹکار ہے۔کہنے لگا میرے رب مجھے لوگوں کے اٹھ کھڑے ہونے کے دن تک مہلت دے۔ (اللہ تعالیٰ نے)فرمایا: تو مہلت والوں میں سے ہے۔ متعین وقت کے دن تک۔ کہنے لگا پھر تو تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو یقینا بہکا دوں گا۔بجز تیرے ان بندوں کے جو چیدہ اور پسندیدہ ہوں۔فرمایا سچ تو یہ ہے، اور میں سچ ہی کہا کرتا ہوں۔کہ تجھ سے اور تیرے تمام ماننے والوں میں (بھی ) جہنم کو بھر دوں گا۔کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی بدلہ طلب نہیں کرتااور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں۔ یہ تمام جہان والوں کے لیے سرا سر نصیحت (و عبرت)ہے۔‘‘ ۲۔فرعون اور اس کے لشکر: ایسے فرعون کا معاملہ بھی ہے۔ اس کے کفر کا سبب بھی تکبرہی تھا۔ جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ
Flag Counter