Maktaba Wahhabi

555 - 566
اتارے جاتے؟یا ہم اپنی آنکھوں سے اپنے رب کو دیکھ لیتے ان لوگوں نے اپنے آپ کو ہی بہت بڑا سمجھ رکھا ہے اور سخت سرکشی کرلی ہے۔‘‘ سلوک پر تکبرکے اثرات متکبر کے سلوک و برتاؤ پر تکبر کے کئی ایک برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ، ان میں سے چند ایک اثرات یہ ہیں: ۱۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان ؛اس کی اطاعت اور عبادت سے تکبر: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ لَنْ يَسْتَنْكِفَ الْمَسِيحُ أَنْ يَكُونَ عَبْدًا لِلَّهِ وَلَا الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ وَمَنْ يَسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا (172) فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ وَأَمَّا الَّذِينَ اسْتَنْكَفُوا وَاسْتَكْبَرُوا فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴾ (النساء:۱۷۲۔ ۱۷۳) ’’مسیح علیہ السلام کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی ننگ و عار نہیں یا تکبر و انکار ہرگز ہو ہی نہیں سکتا اور ان مقرب فرشتوں کو اس کی بندگی سے جو بھی دل چرائے اور تکبر و انکار کرے اللہ تعالیٰ ان سب کو اکٹھا اپنی طرف جمع کرے گا۔پس جو لوگ ایمان لائے ہیں اور شائستہ اعمال کیے ہیں ان کو ان کا پورا پورا ثواب عنایت فرمائے گا اور اپنے فضل سے انھیں اور زیادہ دے گااور جن لوگوں نے ننگ و عار اور سرکشی اور انکار کیا انھیں المناک عذاب دے گا اور وہ اپنے لیے سوائے اللہ کے کوئی حمایتی، اور امداد کرنے والا نہ پائیں گے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter