Maktaba Wahhabi

558 - 566
بڑھتے تھے ، ارو نہ ہی کبھی آپ چلتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے۔‘‘[1] ۳۔ کپڑا لٹکانہ اور اسے زمین پر گھسیٹنا: سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَنْظُرُ اللّٰہَ إِلٰی مَنْ جَرَّثَوْبَہٗ خُیَلَائَ۔)) [2] ’’ بے شک اللہ تعالیٰ اس انسان کی طرف نہیں دیکھیں گے ، جو تکبر کے ساتھ اپنے کپڑے کو کھینچتا چلا جاتا ہے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ علمائے کرام نے فرمایا ہے: ’’ خیلاء ‘‘یعنی تکبری اور ’’ مخیلہ‘‘ تکبر ، فخر ، غرور اور شیخی خوری یہ سب ایک ہی معنی میں ہیں۔کہا جاتا ہے: فلاں آدمی اکڑ کر چلا۔ جب کہ کوئی متکبرانہ انداز میں چلے۔‘‘[3] سیّدنا جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ سے عہد لیجیے۔ فرمایا کہ:’’ تم ہرگز کسی کو برابھلامت کہو(گالی مت دو )۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں نے کسی کو برا بھلا نہیں کہاخواہ وہ غلام ہو یا آزاد،اور نہ ہی اونٹ کو نہ بکری کو‘‘، اور فرمایا کہ:’’ نیکی کی کسی بات کو حقیر مت سمجھو اور اگر تم اپنے بھائی سے ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ملو؛ توبے شک یہ نیکی ہے‘‘، اور اپنے تہبند کو نصف ساق(آدھی پنڈلی)تک اونچا رکھو۔ پس اگر اس سے انکار کرو تو کم ازکم ٹخنوں سے اونچا رکھو اور تہبند (شلوار یا پاجامہ وغیرہ)۔ ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچتے رہو۔ اس لیے کہ یہ تکبر میں سے ہے اور بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں فرماتے، اور اگر کوئی شخص
Flag Counter