Maktaba Wahhabi

560 - 566
الْقِیَامَۃِ الثَّرْثَارُونَ وَالْمُتَشَدِّقُونَ وَالْمُتَفَیْہِقُونَ قَالُوا یَا رَسُولَ اللّٰہِ قَدْ عَلِمْنَا الثَّرْثَارُونَ وَالْمُتَشَدِّقُونَ فَمَا الْمُتَفَیْہِقُونَ قَالَ الْمُتَکَبِّرُونَ۔))[1] ’’ قیامت کے دن میرے نزدیک تم میں سے سب سے زیادہ محبوب اور قریب بیٹھنے والے لوگ وہ ہیں جو بہترین اخلاق والے ہیں اور سب سے زیادہ ناپسندیدہ اور دور رہنے والے لوگ وہ ہیں جو زیادہ باتیں کرنے والے، بلاسوچے سمجھے اور بلا احتیاط بولنے والے اور (متفیہِقون) ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ!بہت باتونی اور زبان دراز کا تو ہمیں معلوم ہے (متفیہِقون) کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تکبر کرنے والے))۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ مشکل الفاظ کے معانی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: (الثرثار): بہت کلام کرنے والا۔ (متشدِق): گفتگو کے ذریعے لوگوں پر فخر کرنے والا ہے۔ زیادہ منہ بھر کر اور بتکلف فصاحت کے ساتھ باتیں کرنے والا تاکہ اس کے کلام کی تعظیم کی جائے۔ (متفیہق ): اس کا اصل لفظ ’’فہق‘‘ سے نکلا ہے۔اس کے معنی بھر جانے کے ہیں۔ یہی چیز اس کے منہ بھر کر بات کرنے پر دلالت کرتی ہے، اور وہ جان بوجھ کر اپنے کلام کو وسعت دینے کی کوشش کرتا ہے۔ تاکہ لوگوں کے سامنے دوسروں پر اس کی فضیلت کا اظہار ہو، اور وہ اپنا اونچا مقام ثابت کرسکے۔ ۶۔ ٹھٹھہ و مذاق و طعنہ زنی اور عیب جوئی: متکبر یہ خیال کرتا ہے کہ وہ دوسرے لوگوں سے بہت اونچا اور عالی مقام رکھتا ہے۔ اس وجہ سے وہ باقی لوگوں کو حقیر سمجھتا ہے ، ان پر طعنے کستا ہے ، ان کی عیب جوئی کرتا ہے ، اور ان کا مذاق اڑاتا ہے۔‘‘
Flag Counter