Maktaba Wahhabi

561 - 566
۷۔ غیبت: متکبر انسان یہ چاہتا ہے کہ وہ لوگوں پر یہ ظاہر کرے کہ وہ دوسروں سے اچھا اور اعلیٰ ہے۔ وہ اپنے اس ہدف کو پانے کے لیے جن وسائل کو بروئے کار لاتا ہے ، ان میں سے ایک غیبت اور دوسروں کے عیوب آشکار کرنے اور ان کے نقائص سے پردہ چاک کرنے کا وسیلہ بھی ہے۔ ۸۔ فقراء و مساکین اور ضعفاء کی مجلس سے دوری: متکبر انسان ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنے میں عار و عیب محسوس کرتا ہے جن لوگوں کو وہ مالی لحاظ سے ، یا نسب کے لحاظ سے یا معاشرتی و طبقاتی تقسیم کے لحاظ سے اپنے سے کم درجے کا سمجھتا ہے۔ بعض مشرکین مکہ کے اسلام نہ لانے کا سبب بھی ان کا یہی تکبر ہے۔ سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم چھ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ بعض مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہاکہ ان لوگوں کو اپنی مجلس سے دور کردو۔ یہ ہمارے ساتھ بیٹھنے کی جرأت کرتے ہیں۔یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حرص کی وجہ سے کہ شاید یہ لوگ ان فقراء صحابہ کے چلے جانے کی وجہ سے اسلام قبول کرلیں ، اورجہنم کے عذاب سے بچ جائیں اور آپ کے دل میں جو بھی اللہ تعالیٰ نے چاہا خیال آیا۔ تواللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿ وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ﴾ (الانعام:۵۲) ’’اور ان لوگوں کو نہ نکالیے جو صبح شام اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں، خاص اس کا چہرہ چاہتے ہیں۔‘‘ سیّدنا خباب سے روایت ہے اس آیت: ﴿ وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ
Flag Counter