Maktaba Wahhabi

564 - 566
کا یہ حال ہوگیا کہ آپ ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے، اور جب اٹھنے کا آپ قصد کرتے توآپ کھڑے ہو جاتے اورہم کو چھوڑ دیتے تویہ آیت اُتری: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ﴾ (الکہف:۲۸) ’’اور اپنے آپ کو انھیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں۔‘‘ سیّدناخباب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پھر تو یہ حال ہوگیا کہ ہم برابر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے رہتے۔ جب آپ کے اٹھنے کا وقت آتا تو ہم خود اٹھ جاتے اور آپ کو اٹھنے کے لیے چھوڑ دیتے۔‘‘[1] ۹۔ عیوب و نقائص: متکبر انسان اپنے نفس کی اصلاح میں لوگوں میں سب سے بڑھ کر نکما ہوتا ہے، اورنہ ہی وہ اپنے عیوب کا علاج کرسکتا ہے۔ اس لیے کہ وہ اپنے متعلق یہ خیال کرتا ہے کہ وہ کمال کے درجہ پر پہنچ گیا ہے۔ وہ اپنی ذات کے عیوب پر کوئی دھیان ہی نہیں دیتا اور نہ ہی کسی نصیحت کرنے والے کی نصیحت کو سنتا یا قبول کرتا ہے۔ اسی وجہ سے وہ اپنے عیوب اور نقائص میں ہی غرق رہتا ہے، اور یہ عیوب اس کی زندگی ختم ہونے تک اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے، اوریہ انسان ان لوگوں کی طرح ہوجاتا ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا (103) الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴾ (الکہف:۱۰۳۔ ۱۰۴) ’’کہہ دیجئے کہ اگر(تم کہو تو)میں تمہیں بتا دوں کہ با اعتبار اعمال سب سے
Flag Counter