Maktaba Wahhabi

568 - 566
اپنے احکام سے برگشتہ ہی رکھوں گا‘‘سے مراد یہ ہے کہ کائنات میں پھیلی ہوئی اور اس کی ذات میں موجود اللہ تعالیٰ کی نشانیوں سے عبرت نہیں حاصل کرسکے گا ، اور کتاب اللہ کے فہم و سمجھ سے دور رہے گا۔ ﴿ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ﴾’’جو دنیا میں ناحق تکبر کرتے ہیں‘‘: یعنی اللہ تعالیٰ کے بندوں پر تکبرکرتے ہیں، اور حق بات کے سامنے اکڑ جاتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئے ہوئے احکام کو اپنے تکبر کی وجہ سے نہیں مانتے۔ پس جس کسی کی یہ صفات ہوں ، اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑی خیر سے محروم کردیتا ہے ، اور اسے ذلیل و رسوا کردیتا ہے، اور اسے کتاب اللہ کی ان آیات کی کوئی سمجھ نہیں آتی جن سے فائدہ حاصل ہوتا ہو۔ بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ بسا اوقات ایسے[متکبر] انسان پر حقائق الٹ جاتے ہیں اور وہ برائی کو اچھائی سمجھنے لگتا ہے۔‘‘[1] ۳۔ دنیا میں عذاب کی نبوی وعید: سیّدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَذْہَبُ بِنَفْسِہِ حَتَّی یُکْتَبَ فِي الْجَبَّارِیْنَ فَیُصِیْبُہٗ مَا أَصَابَہُمْ۔)) [2] ’’ جو شخص اپنے نفس کو اس کے مرتبے سے اونچا لے جاتا اور تکبر کرتا ہے تو وہ جبارین میں لکھ دیا جاتا ہے اور اسے بھی اسی عذاب میں مبتلا کر دیا جاتا ہے جس میں وہ مبتلا ہوتے ہیں۔‘‘ مشکل پیرائے کی وضاحت: ((لَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَذْہَبُ بِنَفْسِہِ )) یعنی اپنے آپ کو اونچا کرتا ہے ، رفعتوں پر لے جاتا ہے ، اور لوگوں سے مرتبہ میں بڑا سمجھتا ہے، اور اپنے نفس کو
Flag Counter