Maktaba Wahhabi

57 - 566
ہے تو دوسری کھانا پکانے کی او رتیسری بچوں کی نگہداشت و پرورش کی۔ ایسے ہی نوکروں میں ایک مالی ہے ، جو باغیچہ میں درختوں کی دیکھ بھال کا ماہر ہے تو ایک چوکیدار؛او رساتھ ہی ڈرائیور ، اور ایسے بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ گھر کے ہر فرد کے لیے الگ الگ ڈرائیور ہو۔ بعض گھرانے تو ایسے بھی ہوتے ہیں کہ وہاں پر نوکروں او رنوکرانیوں کی تعداد گھر کے افراد سے زیادہ ہوتی ہے۔ ۱۰۔کھیل کود وتفریح میں مبالغہ: تفریح اور پکنک کے لیے ایسے ہوٹلز اور شہر آباد کیے گئے ہیں جن کی تعمیر و تیاری پر اربوں خرچ کئے گئے ہیں۔ پھر عوام الناس یہاں پر تشریف لاتے ہیں تاکہ اپنے تفریحی پروگرام سے استفادہ کرسکیں۔ دوسری طرف کھیل اور کھانے کے پوائنٹ ہیں۔کیا آپ اس کے بارے میں تصور کرسکتے ہیں کہ یہاں پر آنے والے لوگ کس قدر بڑی رقوم ان خدمات کے عوض پیش کرتے ہیں۔ ۱۱۔ معروف شخصیات (اداکار او رکھلاڑی) کے مال و متاع کی خریداری: ٭ ام کلثوم (مصر کی اداکارہ ) کا رومال پانچ ملین (پچاس لاکھ ) ڈالر میں فروخت ہوا۔ ٭ نجیب محفوظ کا وہ قلم جس سے اس نے الحاد [کفریہ کلام ] لکھا تھا ، چھ ہزار ڈالر میں فروخت ہوا۔ ٭ لیڈی ڈیانا کے کپڑوں کے متعلق یہ فیصلہ ہوا کہ انھیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ دیا جائے ہر ٹکڑا دو ملی میٹر کا ہو، اور ہر ٹکڑا پچیس ڈالر کے عوض فروخت کیا جائے۔ یہاں تک کہ ایک جوڑے کی قیمت سو ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔یہ تجارت تو عیش پرست لوگوں کے لیے بہت ہی مفید اور نفع بخش ہے۔ ہمارے معاشرہ میں پھیلی ہوئی عیش پرستی کے یہ چند ایک نمونے اور شکلیں تھیں۔ یہ انتہائی خطرناک ہے۔ جس کا خیال رکھنا اور وقت کے ختم ہوجانے سے پہلے اپنی اصلاح کرنا
Flag Counter