Maktaba Wahhabi

574 - 566
یعنی اپنی حقارت اور چھوٹے پن کی وجہ سے (فِی صورِ الرِجالِ) آدمیوں کی صورت میں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ان کی صورتیں تو انسانوں کی سی ہوں گی مگر ان کے جسم چیونٹیوں کی طرح چھوٹے چھوٹے ہوں گے۔ ((یَغْشَاہُمْ الذُّلُّ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ ))(ہر طرف سے ذلت ان پر چھا رہی ہوگی)۔ اس سے مقصود یہ ہے کہ وہ لوگ انتہائی ذلت و رسوائی کے عالم میں ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی ذلت اور رسوائی کی وجہ سے اہل محشر انھیں پاؤں کے نیچے روند رہے ہوں گے۔ ((فَیُسَاقُونَ إِلَی سِجْنٍ فِی جَہَنَّمَ یُسَمَّی بُولَسَ تَعْلُوہُمْ )) (انھیں جہنم کی بولس نامی وادی کی طرف دھکیل دیا جائے گا )۔جہاں پر جہنم کی آگ انھیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہوگی اور ان کے لیے کوئی راہ فرار یا سبیل نجات نہ ہوگی۔ ((نَارُ الْأَنْیَارِ یُسْقَوْنَ مِنْ عُصَارَۃِ أَہْلِ النَّارِ طِینَۃَ الْخَبَال۔)) عصارۃ: عصر سے ہے ، نچوڑنے کے معنی میں ہے۔ یہاں پر مقصود جہنمیوں کے زخموں اور پھوڑے پھنسیوں سے نکلنے والی پیپ ہے۔‘‘[1] اس لیے کہ متکبر دنیا میں اپنے حجم سے زیادہ حصہ لیتا ہے۔ اس لیے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے برعکس سزا اسے دیں گے، اور تمام لوگوں کے سامنے اسے یوں ذلیل و رسوا کریں گے کہ وہ چیونٹی سے بھی چھوٹا ہوجائے گا۔ ۵۔ تکبرراہ جنت میں رکاوٹ: سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِيْ قَلْبِہِ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ قَالَ رَجُلُ: إِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ أَنْ یَّکُوْنُ ثَوْبُہٗ حَسَنًا وَنَعْلُہُ حَسَنَۃً قَالَ: إِنَّ اللّٰہَ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ الْکِبَرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ
Flag Counter