Maktaba Wahhabi

579 - 566
اور تکبر کا علاج درج ذیل طریقے سے ممکن ہے: ۱۔دل سے تکبر کی بیخ کنی: یہ اس طرح ممکن ہے کہ انسان اپنے نفس کی معرفت حاصل کرے اور اپنے رب کو بھی پہچانے۔ اس لیے کہ جب کوئی انسان اپنے نفس کو ایسے پہچان لیتا ہے جیسے اس کی معرفت اور پہچان حاصل کرنے کا حق ہے ؛ تووہ جان لیتا ہے کہ اس کے لیے تواضع کے بغیر کوئی دوسری چیز ہر گز مناسب ہی نہیں۔ اور جب انسان اپنے رب کو ایسے پہچان لیتا ہے جیسے اس کی پہچان اورمعرفت کا حق ہے تو وہ جان لیتا ہے کہ کبریائی اور عظمت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی شایان شان ہے۔ اپنے نفس کی معرفت اس طرح ممکن ہے کہ انسان اپنی ابتدائی خلقت (پیدائش ) اور اس کے آخری انجام اور اس درمیانی عرصہ پر غور و فکر کرے۔ اس کی ابتدائی پیدائش نطفہ کے ایک گندے قطرے سے ہوئی۔ جو ایک گندے پانی کا قطرہ تھا۔ پھر اس کے بعد اس نے جونک کی شکل اختیار کی ، پھر وہ ایک لوتھڑے کی شکل اختیار کر گیا۔ پھر اس میں ہڈیاں پیدا ہوئیں، اور پھر ان ہڈیوں پر گوشت چڑھا دیا گیا۔ یہ انسان کی پیدائش کی ابتدا ہے۔ اسے شروع سے ہی ایک کامل انسان کی صورت میں نہیں پیدا کیا گیا۔ بلکہ اس کی زندگی سے پہلی موت سے اس کی ابتداء ہوئی ہے، اور اس کے طاقت ور بننے سے پہلے کمزوری ہی لاحق تھی، اور علم سے پہلے جہالت تھی، اور ہدایت سے قبل گمراہی سے؛ اور تونگری سے قبل فقر و ضرورت مندی سے اس کی ابتدا ہوئی۔ تو پھر اس کے لیے یہ کیسے مناسب ہوسکتا ہے کہ وہ اکڑ جائے ، تکبر کرے ،اور فخرسے متکبرانہ رویہ اختیار کرے؟ پھر جب انسان اس دنیا میں آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر طرح طرح کے امراض و آفات مسلط کردیے۔ جن کا انسان کو چاہتے اور نہ چاہتے ہوئے بھی سا منا کرنا پڑتا ہے۔ اسے نہ چاہنے کے باوجود بھوک لگتی ہے ، وہ نہیں چاہتا مگر پیاس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ اس سے بھاگتا ہے ، مگر کوئی نہ کوئی بیماری اسے گھیر لیتی ہے۔ وہ موت کو بالکل نا پسند کرتا ہے ،اور ہر گز
Flag Counter