Maktaba Wahhabi

582 - 566
وَہُوَ عَلَی عُجْبِہٖ وَنَخْوَتِہٖ مَا بَیْنَ ثَوْبَیْہِ یَحْمِلُ الْعَذِرَۃ ’’ مجھے اس انسان پر تعجب ہوتا ہے جسے اپنی صورت اچھی لگتی ہے [اور وہ اس پر تکبر کرتا ہے ؛حالانکہ وہ اس سے پہلے منی کا ایک حقیر قطرہ تھا۔ اس اچھی شکل و صورت کے بعد کل کو پھر زمین میں ایک گندہ مردار ہوجائے گا۔ وہ اپنی اس نخوت اور تکبر و خود پسندی کے باوجود وہ اپنے دونوں کپڑوں کے درمیان گندگی اٹھائے ہوئے ہے۔‘‘ ایک اور نے کہا ہے: یَا مُظْہِرَ الْکِبَرِ إِعْجَابًا بِصُوْرَتِہٖ مَہْلًا فَإِنَّکَ بَعْدَ الْکِبْرِ مَسْلُوْبٌ لَوْ فَکَّرَ النَّاسُ فِیْمَا فِیْ بُطُوْنِہِمْ مَا سْتَشْعَرَ الْکِبَرَ شَبَانٌ وَلَا شَیْبٌ یَا ابْنَ التُّرَابِ وَمَأْکُوْلَ التُّرَابِ غَدًا أَقْصِرْ فَإِنَّکَ مَأْکُوْلٌ وَمَشْرُوْبٌ ’’اے اپنی صورت پر خودپسندی کی وجہ سے تکبر کا اظہار کرنے والے ! ذرا ٹھہر جا، پس بے شک اس تکبر کے بعد تجھ سے سب کچھ چھین لیا جانے والا ہے۔ اگر لوگ اس بات میں غور وفکر کریں کہ ان کے پیٹوں میں کیا ہے؟ تو کبھی بھی کسی جوان یا بوڑھے کے دل میں تکبر کا احساس تک نہ پیدا ہو۔ اے مٹی والے! کل تک تو پھر مٹی کا کھانا ہوگا[مٹی تجھے پھر سے کھا جائے گی ]۔ اپنی بد اعمالیوں میں کمی کر۔ بے شک تو کھایا ہوا اور پیاہوا مادہ ہے۔‘‘ ۲۔ تکبر کے اسباب میں غور و فکر: تکبر کے اسباب پر نظر اور غور وفکر اور اس چیز کا ادراک کرنا کہ تکبر کسی طرح بھی اس کے
Flag Counter