Maktaba Wahhabi

588 - 566
’’ اے صدیق کی بیٹی ! نہیں، بلکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے نماز پڑھتے صدقہ دیتے اور اس بات سے ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سے قبول نہ کیا جائے۔ یہی لوگ اچھے اعمال میں جلدی کرتے اور سبقت لے جاتے ہیں۔‘‘ ۳۔ دعا اور اللہ سے مدد کی طلب: سیّدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّ اَصِیْلًا ثَـلَاثًا عَوَّذَ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ مِنْ نَفْخِہِ وَنَفْثِہِ وَہَمْزِہِ)) [1] مشکل الفاظ کے معانی: (وَنَفثِہِ):سے مراد شعر و شاعری۔ (نَفْخِہٖ): سے مراد غرور اور گھمنڈ اورتکبر ہے۔ (ہمزہ): سے مراد وسوسہ اور جنون ہے۔ ۴۔ تواضع سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں کہ: (( إِنْ کَانَتِ الْأُمَّۃُ مِنْ إِمَائِ أَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ ، لَتَأْخُذُ بِیَدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم فَتَنْطَلِقُ بِہٖ حَیْثُ شَائَ تْ۔))[2] ’’مدینہ طیبہ کی باندیوں میں ایک باندی ہوا کرتی تھی ؛ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر جہاں چاہتی روک کر بات کر لیتی تھی۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (فتنطلق بہ حیث شاء ت): ’’وہ جہاں چاہتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاتی۔
Flag Counter