Maktaba Wahhabi

59 - 566
﴿ كَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى (6) أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى ﴾ (العلق:۶۔۷) ’’ہر گز نہیں، بے شک انسان یقینا حد سے نکل جاتا ہے۔ اس لیے وہ اپنے آپ کو دیکھتا ہے کہ غنی ہوگیا ہے۔‘‘ اس سرکشی اور آپے سے باہر ہونے کی سب سے واضح صورت یہی ہے کہ انسان نعمتوں پر سرکشی کرنے لگتا ہے ؛ اور غیر ضروری طور پر صرف مقابلہ بازی کے لیے اور نمایاں نظر آنے کی چاہت میں خرچ کرنے لگتا ہے۔ ۵۔شہوت پرستی: یہ محبت انسان کی فطرت میں رچی بسی ہوئی ہے،فرمان الٰہی ہے: ﴿ زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ ﴾ (آل عمران:۱۴) ’’لوگوں کے لیے نفسانی خواہشوں کی محبت مزین کی گئی ہے، جو عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے اور نشان لگائے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی ہیں۔ یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور اللہ ہی ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا ہے۔‘‘ یہ محبت اپنی ذات کی حد تک انسان کی فطرت میں ودیعت کی گئی ہے جس پر اسے کوئی ملامت نہیں کی جاسکتی۔ مگر مذموم بات تویہ ہے کہ انسان ان چیزوں کی محبت کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر ترجیح دے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي
Flag Counter