Maktaba Wahhabi

66 - 566
فوائد کی غرض سے ذیل میں درج کیے جارہے ہیں: ۱۔ راحت پسندی و سستی سے اجتناب: سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ آعُوْذُبِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْہَرَمِ۔))[1] ’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، عجز، سستی، بزدلی اور بہت زیادہ بڑھاپے سے۔‘‘ عاجزی کا معنی ہے کسی چیز پر قدرت نہ رکھنا اور سستی کا معنی ہے کسی چیز پرقدرت ہونے کے باوجود اس کو ترک کردینا۔ انسان کو چاہیے کہ اپنے نفس کو کام کاج کرنے کا عادی بنائے۔ خواہ یہ کام اس کے فرائض منصبی میں شامل ہو یا گھر یلو کوئی کام ہو ، جیسے اہل خانہ کی خدمت وغیرہ۔ سیّدنا اسود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کیا کرتے تھے؟ تو فرمانے لگیں: ’’ آپ اپنے اہل خانہ کی خدمت کرتے تھے۔ ‘‘[2] یہ بات بہت مناسب ہے کہ گھر میں بچی کو برتن دھونے اور گھر صاف کرنے کی عادت ڈالی جائے اور بچے کو زراعت و کاشت کاری ، باغیچہ کی ترتیب و تربیت ،گاڑی دھونے اور بازار سے گھر کی دوسری چیزیں خریدنے اور اس طرح کے دیگر کاموں کا عادی بنایا جائے۔ ۲۔دنیا میں زہد اور قلت سامان: اہم ترین علاج یہ ہے کہ انسان اپنے لیے اور اپنے اہل خانہ کے لیے اس دنیا سے زہد کی دعا کرے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ:
Flag Counter