Maktaba Wahhabi

38 - 54
لے گا آدمی جو آگے بھیجا اس کے ہاتھوں نے۔دنیا میں غفلت کا پردہ اٹھائے سے اُٹھے گا۔آنکھ کھولے سے کھلے گی مگر مر کر یہ پردۂ غفلت خود بخود اُٹھ جائے گا۔آنکھ خود کھل جائے گی اور دنیا کا راستہ غفلت سے گزارنے والے کو وہاں یہ کہہ کر شرمندہ کیا جائے گا:{لَقَدْ کُنْتَ فِیْ غَفْلَۃٍ مِّنْ ہٰذَا فَکَشَفْنَا عَنْکَ غِطَائَکَ فَبَصُرَکَ الْیَوْمَ حَدِیْدً}(سورۂ ق:۲۲)یعنی تو اس سے غفلت میں تھا پس ہم نے تجھ پر سے تیرا پردہ کھول دیا اور آج تیری نظر تیز ہے۔لہٰذ اے دنیا کے مسافر غفلت کا پردہ اپنے اوپر سے اٹھا۔آنکھ کھول۔اپنے ہاتھ سے کچھ آگے بھیج۔اگر یہاں سے کچھ بھیجے گا آگے کچھ ملے گا۔اگر یوں ہی آگے بڑھ جائے گا وہاں دست حسرت ملے گا۔ماضی پر چار آنسو گرائے گا مگر کچھ بن نہ آئے گا۔ہوشیار وہ ہے جو پہلے سے جاگے پانی آنے سے پہلے اُس کی پال باندھے۔گڑھے میں گرنے سے پہلے سنبھلے ٹھوکر کھانے سے پہلے ہوش لے۔ دنیا میں بیدار ہونے کا موقع: اے دنیا کے مسافر قدرت نے تجھ کو جگایا۔گرنے سے پہلے تھاما۔ہدایت و نصیحت کا دروازہ تجھ پر کھولا۔قرآن اتارا۔رسول بھیجا۔قدم قدم پر تیرے سامنے آخرت کا نقشہ کھینچا تاکہ آخرت کے لیے تو یہیں سے کچھ بنالے چلے۔یہاں رو کر وہاں کے ہنسنے کا سامان کرے نہ یہ کہ یہاں ہنس کرو ہاں کے رونے کے اسباب جمع کرے۔زندوں میں رہ کر مردہ بنا رہے مرنے سے پہلے موت کو یاد کرتا رہے اور دنیا ہی سے آخرت کی راہ نکالے۔برسوں تجھ کو زندہ رکھا۔سالوں تجھ کو جلایا۔آزادی دی فراخی بخشی لیکن تو ہمیشہ الٹی چال چلا اور ٹال مٹول سے کام لیتا رہا۔سستی اور کاہلی کا پتلا بنا رہا۔امیر ہوا دولتمند ہوا تو خوب بہکا بھٹکا۔شرارت کو حد پر پہنچا یا یہاں تک کہ بدی میں شیطان کو بھی شرمایا جب تجھ کو سمجھایا تو کہتا رہا کہ دولت نے مجھ کو ڈبویا ثروت نے مجھ کو تباہی کے گھاٹ اتارا فقیر و محتاج ہوا دولت سے تہیدست ہوا تو نیکی سے بھی خالی ہوا۔پرہیزگاری کو بھولا معاش کی فکر میں لگا روزی کی دھن میں ڈوبا جب بری عاقبت سے تجھ کو ڈرایاگیا تو کہنے لگا کہ خواری نے مجھ کو مارا۔مفلسی نے مجھ کو تباہ کیا۔اگر
Flag Counter