Maktaba Wahhabi

112 - 130
تربیت اولاد : اولاد کی زندگی بنانے اوربگاڑنے میں والدین کا کردار اساسی اور کلیدی ہوتا ہے۔ ہر بچے کو اللہ تعالیٰ فطرت سلیمہ پر پیدا کرتے ہیں ۔جسے اس کے والدین کی تربیت بگاڑتی یا بنا تی ہے۔ بچوں اور اہل خانہ کی تربیت کے متعلق کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہت تاکید آئی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنفُسَکُمْ وَاَہْلِیکُمْ نَارًا ﴾(التحریم) ’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((أَکْرِمُوْا أَوْلَادَکُمْ وَأَحْسِنُوْا آدَابَہُمْ فَإِنَّ أَوْلَادَکُمْ ہَدِیَۃٌ إِلَیْکُمْ۔)) (البخاری و ابن ماجہ) ’’ اپنی اولاد کے ساتھ اچھا اور کرم کا معاملہ کرو، اور ان کو اچھے آداب سکھاؤ ، بے شک تمہاری اولاد اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لیے ایک تحفہ ہے ۔‘‘ اولاد کے ساتھ بڑی شفقت اور محبت ان کودینی علم و عمل سکھانا ہے،تاکہ وہ صحیح دیندار بن سکیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اپنی اولاد کوجب سات سال کے ہوں نماز پڑھنے کا حکم دو، اور اگر دس سال کی عمر میں نماز ادا نہ کریں تو ان کوسزا دو ، اور اسی عمر میں ان کو علیحدہ علیحدہ بستر میں سلانا چاہیے۔‘‘ (أبوداؤد / صحیح ) اچھی اخلاقی اور جسمانی تربیت والدین کی ذمہ داری ہے۔ بڑے بھائی والد کے قائم مقام ہیں ، اور بہن والدہ کی ۔ان کی ذمہ داری بھی والدین کی جیسی ہے۔ والدین نہ ہونے کی صورت میں یہ ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے ۔ قصص انبیاء، سیرت نبوی ، سیرت صحابہ ، اور تابعین سے آگاہ کیجئے تاکہ وہ ان کے نقش قدم پر چل سکیں ۔
Flag Counter