Maktaba Wahhabi

114 - 130
اللہ تعالیٰ کا ذکر : انسان جتنے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے کام کرتا ہے وہ سب کے سب اس کی یاد کے مختلف وسیلے ہوتے ہیں ۔ ذکر سے مراد اللہ ہُو کی ضربیں لگانا نہیں ہے ،کیونکہ یہ بہت بعد کے لوگوں کاایجاد کردہ طریقہ ہے، جس کی دین میں کوئی اصل نہیں ۔ معرکہ ٔمادیت اور روحانیت کی کشمکش میں شیطان کے خلاف مومن کے انتہائی کار گر ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔ ذکر جتنا زیادہ ہوگا،اللہ تعالیٰ سے تعلق اتنا ہی مضبوط ہوگا، اور اسی قدر انعامات و اکرامات ملیں گے ؛ ارشادالٰہی ہے: ﴿ وَ الذّٰکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا﴾ (الاحزاب:۳۵) ’’ اوراللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرنے والے مرد اور عورتیں ،اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مَثَلُ الَّذِيْ یَذْکُرُ رَبَّہٗ وَالَّذِيْ لَا یَذْکُرُ رَبَّہٗ مَثَلَ الْحَيِّ وَ الْمَیِتِ۔)) (ترمذی) ’’ بیشک ان لوگوں کی مثال جو اللہ کا ذکر کرتے ہیں اور جواللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتے ، زندہ اور مردہ کی ہے ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے، فرمایا: ((مَاجَلَسَ قَوْمٌ مَّجْلِسًا لَّمْ یَذْکُرُوْا اللّٰہَ فِیْہِ، وَلَمْ یُصَلُّوْا عَلٰی نَبِیِّہِمْ اِلَّا کَانَ عَلَیْہِمْ تِرَۃً فَاِنْ شَآئَ عَذَّبَہُمْ وَاِنْ شَآئَ غَفَرَلَہُم)) ([صحیح الجامع :۵/۳۴۲) ’’لوگ کسی ایسی محفل میں نہیں بیٹھے کہ جس میں انہوں نے اللہ کو نہ یاد کیا،اور نہ
Flag Counter