Maktaba Wahhabi

125 - 130
اور موقع کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ سے ان اسماء کے وسیلہ سے سوال کرنا ، مثال کے طور پر : رزق طلب کرتے وقت یوں کہے : ’’اے اللہ !آپ رزاق ہیں ، اور رزاق آپ کا نام ہے ، لہٰذا اپنے اسم کے وسیلہ سے میری روزی میں برکت عطا فرما ۔‘‘ کثرت استغفار : انبیا کے علاوہ کوئی بھی گناہ سے پاک اور معصوم نہیں ہے۔ انسان کو انسان اس لیے کہتے ہیں کہ یہ بھول جانے والا اور بہت جلد مانوس ہونے والا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ بَنِيْ آدَمَ خَطَّائٌ ؛وَخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ۔)) : ’’ بنی آدم سب کے سب خطا کار ہیں ، اور بہترین خطاکار توبہ کرنے والے ہیں ۔‘‘ استغفار اللہ تعالیٰ کی رحمت کا بڑا ہی حسین پہلو ہے ، اس سے گناہ بھی معاف ہوتے ہیں ، نیکیاں بھی ملتی ہیں ،اوراللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکات بھی نصیب ہوتی ہیں ۔ فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذَنُوْبِہِمْ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَ ہُمْ یَعْلَمُوْنَ﴾ (آل عمران:۱۳۵) ’’ اور وہ لوگ جب کوئی برائی کا کام کرگزرتے ہیں ، یا اپنے جانوں پر ظلم کرتے ہیں ، تو اللہ کو یاد کرتے ہیں ، اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگتے ہیں ،اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ بخشنے والاہو ، اور وہ اپنے فعل پر اصرار نہیں کرتے اور وہ جانتے ہیں ۔‘‘ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ اللہ کی قسم میں روزانہ ستر مرتبہ استغفار کرتا ہوں ۔‘‘ (بخاری) اور ایک مقام پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((وَالَّذِي نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَوْلَمْ تَذْنَبُوْا، لَذَہَبَ اللّٰہُ بِکُمْ، وَلَجَائَ
Flag Counter