Maktaba Wahhabi

126 - 130
بِقَوْمٍ یَذْنِبُوْنَ، وَیَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰہَ تَعَالیٰ فَیَغْفِرُ لَہُمْ۔)) ’’ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ! اگرتم بالکل ہی گناہ نہ کرو ، تو اللہ تعالیٰ تم کو اس دنیا سے لے جائے گا، اور تمہاری جگہ ایسی قوم لے آئیگا، جو گناہ بھی کریں گے اور پھر اللہ سے اس پر معافی بھی مانگیں گے ، اور اللہ ان کے گناہ معاف کردیں گے۔‘‘ اس سے مراد ہمیں گناہوں کی اجازت دینا نہیں ؛ بلکہ یہ بتانا ہے کہ گناہ کرنا اتنا قبیح جرم نہیں ، جتنا اس گناہ پرتوبہ نہ کرنا بڑا جرم ہے۔ جبکہ انسان سے بشری تقاضے کے تحت گناہ کا ہونا ایک عام سی چیز ہے۔ توبہ نہ کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے ظالم قرار دیا ہے ، فرمایا: ﴿ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الظَّالِمُوْنَ﴾ (الحجرات:۱۱) ’’ اور جوئی توبہ نہ کرے ، بیشک وہی لوگ ظالم ہیں ۔‘‘ توبہ کا فائدہ: اللہ تعالیٰ گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیتے ہیں ، فرمایا : ﴿اِِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُوْلٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَّکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ (الفرقان:۷۰) ’’ مگر جس نے توبہ کی ،ایمان لایا، اور نیک اعمال کیے ، پس انہی لوگوں کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دیتے ہیں ، اور بے شک اللہ تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے اور مہربان ہیں ۔‘‘ حدیث شریف میں ہے : ((اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَا ذَنْبَ لَہٗ۔)) (ابن ماجہ / صحیح) ’’ گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہے جیسے اس کا کوئی گناہ ہے ہی نہیں ۔‘‘
Flag Counter