Maktaba Wahhabi

127 - 130
توبہ نصوح سے مراد ایسی توبہ ہے جس کے بعد وہ گناہ نہ کیا جائے ، اور جس کا حق مارا ہو، اسے ادا کیا جائے۔ اور گناہ کے ہونے پر افسوس اور ندامت ہو، اور آئندہ کے لیے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم ہو۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((مَنْ رُزِقَ الشُّکْرُ لَمْ یُحْرَمْ مِنَ الْزِّیَادَۃِ، ومَنْ رُزِقَ الدُّعَائُ لَمْ یُحْرَمْ الإِجَابَۃُ، وَمَنْ رُزِقَ التَّوْبَۃُ لَمْ یُحْرَمْ الْعَفْوُ، وَمَنْ رُزِقَ الصَّبَرُ لَمْ یُحْرَمْ الأَجَرُ ، وَمَنْ رُزِقَ الِاسْتَغْفَارُ لَمْ یُحْرَمْ مِنَ الْمَغْفِرَۃُ۔)) ’’ جس کو شکر کی نعمت سے نوازا گیا، وہ اور زیادہ ملنے سے محروم نہیں رہے گا، اور جس کو دعا کی توفیق دی گئی ، وہ قبولیت سے محروم نہیں رہے گا، اور جس کو صبر سے نوازا گیا وہ اجر سے محروم نہیں رہے گا ، اور جس کو استغفار کی توفیق دی گئی ، وہ بخشش سے محروم نہیں رہے گا۔‘‘ صدقہ کریں : صدقہ کرنے سے مال میں برکت پیدا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ اَثِیْمٍ ﴾ ’’اللہ تعالیٰ سود کو ختم کرتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں ، اور اللہ عزو جل کسی کافر گنہگار کو پسند نہیں فرماتے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ وَخَتَمَ َلہٗ بِہَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) (احمد) ’’جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے صدقہ کیا، اور اسے چھپایا ؛اور اسی پر اس کا
Flag Counter