Maktaba Wahhabi

135 - 130
بھول نہ جائیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآئَ نَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِہَا وَ الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَ o اُولٰٓئِکَ مَاْوٰیہُمُ النَّارُ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ﴾ (یونس:۷/۸) ’’ جو لوگ ہمارے پاس آنے کا یقین نہیں رکھتے ،اور وہ دنیا کی زندگی سے راضی اور اسی پرمطمئن ہو گئے ، اور وہ لوگ جو ہماری آیا ت سے غافل ہیں ، ان کا ٹھکانہ ان کے اعمال کی وجہ سے جہنم ہے ۔‘‘ اس عمر کی مقدار کیا ہے؟ جس کی آخری حد سو سال ہے ۔ اس میں بھی پندرہ سال بلوغت سے قبل بچپن کی جہالت کے،اور ستر کے بعد اگر کوئی زندہ رہا تو تیس سال بڑہاپے اور عاجزی کے۔ جو درمیانی عرصہ باقی بچ رہا، اس میں بھی آدھا نیند کا، اور بعض وقت کھانے پینے، اور روزی کمانے کا،اور جو عبادت کے لیے باقی بچا وہ انتہائی تھوڑا ہے ۔پس اس تھوڑے کے بدلے بھی وہ دائمی نعمتیں نہیں خریدرہا ۔ حقیقت میں خرید وفروخت کی اس تجارت سے منہ موڑ لینا عقل میں واضح کھوٹ ، اور کمزور ایمان کی علامت ہے ۔ ایک شاعر نے اسے بڑے خوبصورت پیرائے میں بند کیا ہے ، وہ کہتا ہے : قَدْ نَادَتِ الدُّنْیَا عَلَی نَفْسِہَا لَوْکَانَ فِيْ الْعَالَمِ مَنْ یَسْمَعُ
Flag Counter