Maktaba Wahhabi

16 - 130
چھٹیاں ایک ضرورت: محنت و مشقت کے بعد راحت و آرام کی طلب اور شورو شغب میں کچھ وقت گزارنے کے بعد پر سکون ماحول کا وجود اور اس کی تلاش ایک مسلمہ امر ہے جس کی اہمیت کا کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے یہ بھی فرض نہیں کیا کہ لوگوں کی زبان سے نکلنے والا ہر کلمہ لا محالہ صرف ذکرِ الٰہی ہی ہو ، اور نہ ان پر یہ لازم ہے کہ ان کی ہر سوچ صرف تعمیری فکر ہی ہو ۔ اسی طرح ان پر یہ بھی واجب نہیں کیا گیا کہ ان کے چوبیس گھنٹے کا ہر لمحہ صرف عبادت میں ہی گزرے ،بلکہ اسلام نے انسانی نفس کے لیے راحت و تفریح کا وقت بھی دیا ہے بشرطیکہ وہ شرعی ضابطوں کی پابندی کے ساتھ ہو۔ حضرت حنظلہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس بات کی شکایت کی کہ ہمارا بعض وقت بچوں اور عورتوں سے ہنستے کھیلتے ( ذکر و عبادت کے بغیر ہی ) نکل جاتا ہے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا تھا : ’’ لیکن یہ تو ایسے ہی ہے کہ کوئی گھڑی ذکر و عبادت کی ہو اور کوئی ہنسی کھیل کی۔‘‘ ( بخاری و مسلم ) علامہ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے : ’’ ان دلوں کو بھی راحت و سکون مہیا کرو اور ان کے لیے حکیمانہ و دانشمندانہ طرائف و لطائف کا اہتمام کرتے رہا کرو کیونکہ دل بھی اسی طرح تھک اور اکتا جاتے ہیں جس طرح بدن تھکتے اکتاتے ہیں ۔‘‘ علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ میں دیکھتا ہوں کہ انسان کو بڑے بڑے امور کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ، اور اس کی ان ذمہ داریوں میں سے سب سے بوجھل ذمہ داری اپنے نفس کی خاطر و مدارت ہے اور اپنے نفس کی ذمہ داری محبوب اشیاء کے عدمِ حصول یا عدمِ
Flag Counter