Maktaba Wahhabi

27 - 130
۷/۶/۲۰۰۲ء مسجد نبوي: اوقاتِ فراغت امام و خطیب عزت مآب / عبد الباری الثبیتی حفظہ اللہ حمد و ثناء کے بعد! زمانہ اپنی گردش پوری کر چکا ہے اور آج کل پھر طویل و گرم دنوں اور چھوٹی راتوں والا موسم گرما آگیا ہے ، اور اس کے آغاز کے ساتھ ہی مختلف اطراف و جوانب سے وہ آوازیں بلند ہونا شروع ہوجاتی ہیں جو نوجوان نسل پر فراغت کے برے اثرات پر متنبہ کرتی ہیں اور ان انحرافات و بے راہ رویوں کی نشاندہی کرتی ہیں جو اس فراغت کے نتیجہ میں رونما ہو سکتی ہیں ۔ فراغت کے بعض نقصانات: دورِ حاضر میں تہذیب ِ جدید نے جو چیزیں انسان کو مہیا کر دی ہیں انہوں نے معاشرہ کو بہت بڑے خطرے سے دوچار کردیا ہے ، اور معاملہ صرف وقت کے اعتبار سے فراغت کا ہی نہیں وہ گیا بلکہ معاملہ اس سے آگے بڑھ کر فراغتِ نفس ، فراغتِ قلب ، فراغتِ اخلاقیات و مبادیات اور سنجیدہ اہداف یا اغراض و مقاصد سے بھی فراغت و پہلو تہی تک پہنچ گیا ہے ۔ فراغت کا مسئلہ زندگی کا کوئی مقصد نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ، یہ مسئلہ فطرتِ انسانی سے پیدا شدہ نہیں بلکہ یہ ہنگامی صورت میں تہذیب جدید کے کھوٹے پن کی پیداوار ہے ، فراغت انسان کو اس شعور میں مبتلا کر دیتی ہے کہ اس کا اسے کوئی بھی فائدہ نہیں ہے ، وہ معاشرے کا ایک عضو معطل ہے ، نہ وہ کچھ کرتا ہے نہ فائدہ مند ، فارغ انسان اپنے کسی کام کے نتیجہ کی توقع نہیں رکھتا ، وہ زندگی میں بلا مقصد ہوتا ہے اور جس زندگی کا کوئی مقصد نہ ہو ،
Flag Counter