Maktaba Wahhabi

48 - 130
کردیں ۔ لہٰذا یہ چیز توجہ اور ہوشیاری کی ضرورت کو لازم قرار دیتی ہے اورجس نے احتیاط و توجہ سے کام لیا وہ بچ گیا ۔اپنے بچوں کو ضائع ہونے سے بچالو کیونکہ ان کی عمر نادان اور وہ ناتجربہ کار ہیں ،آپ ان کے لیے امانتدار ، پہرہ دار وفاشعار سرپرست اور عقل و دانش والے بنیں اور انہیں بچانے کے لیے لاپرواہی ہر گز نہ برتیں ، کیونکہ اس کے نتائج بہت ہی نقصان دہ اور خطرناک ہیں ، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے : ﴿ اِنَّ ھٰذِہٖ تَذْکِرَۃٌ ، فَمَنْ شَآئَ اتَّخَذَ اِلٰی رَبِّہٖ سَبِیْلًا ﴾ (المزمل:۱۹) ’’یہ یاددہانی ہے جوچاہے اپنے رب کی طرف (لیجانے والا ) راستہ اختیار کرلے ۔‘‘ شادی بیاہ کی تقریبات اور حدود سے تجاوز: مسلمانو ! دل کو پگھلا دینے اور پتے کو پانی کردینے والی بات یہ ہے کہ بعض لوگ مباح و روا اشیاء سے تجاوز کر کے غیر مباح و ناروا اشیاء کو ارتکاب کرنے لگتے ہیں ۔ خصوصاً شادی بیاہ اور خوشیوں کے مواقع پر اللہ تعالیٰ نے اعلانِ نکاح اور نکاح و زنا میں فرق کرنے والے افعال مثلاً دف بجانا اور ایسے صاف ستھرے کلمات پر مبنی کلمات کو گانا جن میں کسی حرام چیز خصوصاً عورتوں کی طرف نہ رغبت دلائی گئی ہو اور نہ ہی ان کی تعریفیں کی گئی ہوں ، ان پر اکتفا نہیں کیا جاتا بلکہ شادی اور خوشی کی تقریبات کو ایسے رتجگوں میں بدل دیا ہے جن میں کوئی خیر نہیں ہوتی اور وہ اتنی برائیوں کو اپنے دامن میں لیے ہوئے ہوتی ہیں جنہیں شمار کرنا بھی مشکل ہے ، شادی بیاہ کے مواقع پر منکر و ناجائز اور غیر شرعی و غیر اسلامی امور کا بکثرت ارتکاب کیاجاتا ہے، گلوکاروں ، گلو کاراؤں ،موسیقاروں کو بلایا جاتا ہے؛ جو آلاتِ سازوموسیقی اور طبلے کی تھاپ پر فسق و فجور پر مبنی فحش گانے گاتے ہیں ۔ ان امور پر ہوشربا رقوم خرچ کی جاتی ہیں جو کہ برے کاموں میں سراسر ضیاعِ اموال ہے اور ساتھ ہی گانے کی بلند و شوریدہ آوازوں سے دوسروں کے لیے باعث ِ اذیت و زیادتی ہے ۔
Flag Counter