Maktaba Wahhabi

78 - 130
سے بڑا نقصان یہ ہے کہ بیکار آدمی کے خیالات و افکار بھی بگڑ جاتے ہیں ، اور برائی اور گناہ کے کاموں میں سوچنے لگتاہے۔ جس کے نتیجہ میں انسان جسمانی اور روحانی عوارض و مصائب کاشکار ہو کر رہ جاتا ہے ۔ حرص ، طمع ، ظلم و ستم ، قماربازی ، مے نوشی ؛زنا کاری، حق تلفی اور نافرمانی کے امراض ان لوگوں سے وقوع پذیر ہوتے ہیں جو اکثر بے کار رہتے ہیں ۔ موجودہ وقت ایک خال مال کی مانند ہے۔ جسے آپ کسی طرح بھی اپنے کام میں لا سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سے تعلق: نماز بندے و رب ، عابد و معبود، ساجدو مسجود کے درمیان رابطہ اور تعلق ہے ۔ اگر یہ رابطہ منقطع ہوجائے یا کمزور پڑجائے تو زندگی کی گاڑی کسی بھی وقت کسی بڑے حادثہ کا شکار ہوسکتی ہے ۔اور انسان کسی بھی تباہی کے بڑے گڑھے میں گر سکتا ہے ۔دنیا کا ہر نور ،آخرت کا سرور ، دنیامیں سعادت، آخرت میں نجات ؛ دین کی اساس آخرت کے لیے اثاثہ ؛ دنیا میں گنج گراں مایہ ، آخرت میں کامیابی کا سرمایہ نماز ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ﴾ (العلق:۱۹) ’’ سجدہ کر اور قریب ہوجا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’روز قیامت انسان سے سب سے پہلا سوال نماز کے متعلق ہوگا، اگر نماز درست ہوگی تو باقی تمام اعمال درست کردیے جائیں گے، اور اگر نماز خراب ہو گی، تو باقی اعمال بھی خراب ہوں گے۔‘‘ سفر جیسا اور جہاں کا بھی ہو، نمازکی ہر حال میں حفاظت کریں ۔ جو لوگ نماز ضائع کردیتے ہیں ، ان کا ٹھکانہ جہنم کی ایک خاص وادی ’’غيِّ‘‘ نامی ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَخَلَفَ مِنْم بَعْدِہِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوْا الصَّلَاۃَ وَاتَّبَعُوْا الشَّہَوَاتِ
Flag Counter