Maktaba Wahhabi

87 - 130
چلتا ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا،اللہ تعالیٰ نے ان قبر والوں کی آواز سنا کر ان کو ہونے والا عذاب اور اس کا سبب ظاہر کردیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت بھی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی خبر دی تا کہ وہ ان اسباب عذاب سے بچ سکیں اور یہ بھی بیان کیا کہ اس عذاب کا سبب اگر ترک کرنا چاہتے تو ان پر کوئی گراں نہ ہوتا۔ اور یہ گناہ اس عذاب کی وجہ سے بہت بڑے تھے ۔ فرمایا: ’’ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے ،اوریہ عذاب کسی بڑی وجہ سے نہیں ہو رہا ، ایک کو عذاب اس وجہ سے ہورہا ہے کہ و ہ پیشاب سے نہیں بچتا تھا، اور دوسرا لوگوں کے درمیان چغل کی بات لے کر چلتاتھا۔‘‘ (متفق علیہ) کافر ملکوں اور بے حیائی کے مراکز کاسفر : کافر ملکوں اور بے حیائی کے مراکز کاسفر؛ مختلف درگاہوں اور درباروں کا سفر ، کسی گناہ کے لیے سفر؛ مختلف غیر مسلموں کی رسوم اور مذہبی امور میں شرکت کے لیے جیسے : کرسمس عیسائیت کا تہوار ، ہندوؤں کی رسم بسنت وغیرہ ، یہ سب حرام ناجائز ہیں ۔اور یہ حرمت اس وقت اور بھی سخت ہوجاتی ہے جب طویل ترسفر کے ساتھ مال کا ضیاع ، جان کو تکلیف اور ایمان و عقیدہ کو خطرہ ہو ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ ﴾ (البقرہ:۱۹۵) ’’اور تم اپنے نفسوں کو ھلاکت میں نہ ڈالو۔‘‘ انسان کے پاس اس دنیا کی زندگی میں سب سے قیمتی چیز اور گنج گراں مایہ اس کا دین اور پھر عمر ہے ۔ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ انسان اس عمر پر روئے گا، اور گزرا وقت ہاتھ نہ آئے گا ۔ مگر صد افسوس کہ بعض لوگ اس موقع وموسم کواللہ تعالیٰ کی نافرمانی، ضیاع وقت ، حدود
Flag Counter