Maktaba Wahhabi

88 - 130
شریعت کی پامالی ، اپنی جوابدہی سے عملی بیزاری ، حرام کاموں کے ارتکاب،اور دیگر ہزار رنگ کے جرائم اور گناہوں کا موسم بنالیتے ہیں ۔ یہ حالات کچھ ان لوگوں کے متعلق دیکھنے میں آتے ہیں جو ان ممالک کا سفر کرتے ہیں جہاں بے حیائی ،فحاشی، عریانی اور غلط کاری عام ہے ۔اس پر کوئی روک ٹوک اور پابندی نہیں ۔ شراب سرِ عام ملتی ہی نہیں بلکہ پانی اور مشروب کا نعم البدل جانی جاتی ہے ۔زنا ، اغلام بازی اور دیگر جنسی بیماریاں اور برائیاں عام ہیں ۔ ایسی چیزوں کے دیکھنے سے انسان میں نہ صرف غیرت کم ہوتی ہے، بلکہ حیاء اور مروت جانے کے ساتھ ساتھ انسان خود بھی ان گناہوں میں واقع ہوجاتا ہے ۔اور ایسے بھی ہوتا ہے کہ انسان ان ممالک کا سفر ایمان کی حالت میں کرتا ہے ، اور ایمان سے خالی ہاتھ ہوکر شکوک وشبہات کا ڈھیر لیے واپس آتا ہے ۔ ایسے معاشرہ میں عورتوں کا فتنہ کھلم کھلا ہلاکت ہے ۔ وہاں خلوت اور اختلاط،اور دیگر مابعد کے امور کوئی معیوب چیز نہیں ہے۔ جبکہ دین ہمیں ایسا کرنے سے منع کرتا ہے؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ کبھی بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہا نہیں ہوتا مگر شیطان ان کے درمیان تیسرا ہوتا ہے۔‘‘ (صحیح ، الترمذی:۳/۴۷۴) شیطان کاکام انسان کو گمراہ کرکے اس سے فحاشی کے کام کروانے ہیں ، اسی لیے اسلام نے ان تمام امور سے منع کردیا جن کی وجہ سے ایسے افعال سرزد ہوتے ہیں ۔ کافر ملکوں کے سفر کا شرعی حکم : وہ ممالک جہاں کفر گمراہی اور فساد پھیلا ہوا ہو، جیساکہ شراب نوشی، زنا اور دیگر مختلف امور؛ان علاقوں کا سفر کرنے میں مردو عورت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے ۔کتنے ہی صالح لوگوں نے سفر کیا اور فاسق وفاجر بن کر لوٹے؛اور کتنے ہی مسلمان کفر کی حالت میں واپس پلٹے۔ ایسے سفر کے خطرات بہت ہی بڑے ہیں ۔پس واجب ہے کہ ایسے ممالک کا سفر نہ کیا
Flag Counter