Maktaba Wahhabi

89 - 130
جائے ؛نہ ہی ہنی مون کے لیے اور نہ ہی کسی اور غرض سے ۔‘‘فتاوی علماء بلد الحرام۔ اہل شرک کے ملکوں کا سفر بغیر کسی شرعی مجبوری کے جائز نہیں ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں ایسے ہر مسلمان سے بری ہوں جو مشرکین کے درمیان میں رہتا ہو۔‘‘ ( ترمذی، ابوداؤد؛ / فتاوی لجنہ دائمہ ) سفر کی شروط: ٭ انسان کو اتنا علم ہو جس سے شبہات کا رد کیا جاسکے ۔ ٭ دین پر اتنی استقامت ہو کہ شہوت پرستی سے باز رہے ۔ ٭ یہ کہ اس سفر کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔ اگر سفر سے مقصود بذیل امور میں سے کوئی ایک ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں : رزق حلال کا حصول : اگرسفر کامقصد رزق حلال کا حصول ہے تو عین عبادت ہے ۔ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَاٰخَرُوْنَ یَضْرِبُوْنَ فِی الْاَرْضِ یَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ﴾ (مزمل:۲۰) ’’اور دوسرے لوگ جو زمین میں چلتے پھرتے ہیں ،اللہ تعالیٰ کا رزق اور اس کی رضا مندی تلاش کرتے ہیں ۔‘‘ قدرت کی نشانیوں میں غور وفکر: ارشاد الٰہی ہے : ﴿قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا کَیْفَ بَدَاَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللّٰہُ یُنْشِیُٔ النَّشْاَۃَ الْاٰخِرَۃَ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ (العنکبوت:۲۰) ’’کہہ دیجئے! زمین میں چلو پھرو اور دیکھو تو سہی کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اس خلق کو ابتدائی طور پر پیدا کیا ، پھر وہی اللہ تعالیٰ ان کو دوبارہ پیدا کرے گا بیشک
Flag Counter