Maktaba Wahhabi

94 - 130
رت جگے کرنا: خالقِ شب وروز نے دن کو ہماری معاش اور دیگر دنیاوی امور کے حل کا ذریعہ اور رات کو آرام کاسبب بنایاہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مِنْ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّہَارِ وَ ابْتِغَآؤُکُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ﴾ (الروم:۲۳) ’’ اور اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے تمہارا دن اور رات کے وقت سونا ، اور رزق تلاش کرنا ہے ؛ یقیناً اس میں سننے والوں کے لیے بہت بڑی نشانیاں ہیں۔‘‘ لیکن معاملہ الٹ ہوگیا۔لوگ دن کو سوتے اور رات کو جاگتے ہیں ۔ پھر رات کا جاگنا بھی بامقصد وبا منفعت کام کے لیے نہیں ، بلکہ فضول گوئی، اورلا یعنی کاموں کے لیے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بیشکاللہ تعالیٰ نا پسند کرتے ہیں ،ہر ایک تند خو ، بازاروں چیخنے والے ، رات کے مردار اور دن کو گدھے کی طرح پھرنے والا، جسے اپنی دنیا کا تو پتہ ہے مگر آخرت سے لا علم ہے۔‘‘ (صحیح الجامع) بعض چمگادڑ صفت لوگ دن کو تو نظر نہیں آتے ، مگر رات کو مختلف چوراہوں ، گلیوں کے نکڑوں ، گراؤنڈز ، اور دیگر مقامات پر جا بجا اکیلے اور ٹولیوں کی صورت میں نظر آتے ہیں ۔ راتیں گپ شپ ، غیبت ، عیب جوئی ، بیہودہ گوئی ، نظرکے زناجیسے سراسرنقصان دہ امور میں گزرتی ہیں ۔اور قرب فجر میں پرانا اور ازلی دشمن شیطان ،دوستی کے روپ میں آکرنیند کی وادیو ں میں دہکیل دیتا ہے؛ تاکہ گناہ شب شرمندہ کی آہ و توبہء سحر سے معافی نہ ہوجائے ۔ ایسے میں تھکاوٹ ، لاغر پن، اور سستی غالب آجاتی ہے ، اور شیطان جوں توں کرکے سلادیتا ہے ۔ اور سب سے پہلی قربانی نماز فجرکی ادائیگی سے محرومی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter