ہے تو وہی اس بات کا حقیقی مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ اس کی مخلوق میں سے کسی کو شریک نہ کیا جائے‘‘[1]۔
دوسرا مسلک:توحید کے اثبات میں روشن دلائل:
توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں روشن براہین اور واضح دلائل بے شمار ہیں،لیکن ان میں سے چند دلائل بطور نمونہ درج ذیل ہیں:
(1)ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالإِنْسَ إِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ،مَا أُرِیْدُ مِنْھُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّمَا أُرِیْدُ أَنْ یُطْعِمُوْنِ إِنَّ اللّٰهَ ھُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ﴾[2]۔
اور میں نے جن وانس کو صرف اپنی عبادت ہی کے لئے پیدا کیا ہے،میں ان سے کوئی روزی نہیں چاہتا،اور نہ میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں،بے شک اللہ تعالیٰ ہی روزی رساں قوت والا مضبوط ہے۔
مفہوم یہ ہے کہ میں نے جن و انس کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری توحید کا اقرار کریں[3]۔
(2)اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلاً أَنِ اعْبُدُوْا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْتَ،فَمِنْھُمْ مَّنْ ھَدَی اللّٰهُ وَمِنْھُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْہِ الضَّلَالَۃُ﴾[4]۔
اور ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا(یہ حکم دے کر)کہ میری عبادت کرو،اور طاغوت سے اجتناب کرو،تو ان میں سے کچھ لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی اور کچھ لوگوں پر گمراہی ثابت ہوگئی۔
|