Maktaba Wahhabi

256 - 532
اورتقویت سے مانع اور اس کے آڑے آنے والے امور کو دور کرنا بھی ضروری ہے‘ یعنی گناہ کے کاموں کو ترک کرنا،ماضی میں سر زد ہوئے گناہوں سے توبہ کرنا،حرام چیزوں سے تمام اعضاء و جوارح کی حفاظت کرنا،ایمانی علوم میں قادح اور انہیں کمزور کرنے والے شبہات کے فتنوں نیز ایمان کے ارادوں کو کمزور کر دینے والی خواہشات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا۔ بارہواں سبب:فرائض کے بعد نوافل کے ذریعہ اللہ عز وجل کا قرب حاصل کرنااور خواہشات نفس کے غلبہ کے وقت اللہ کے محبوب اورپسندیدہ امرکو تمام خواہشات پر ترجیح دینا۔ تیرہواں سبب:اللہ کے نزول کے وقت اللہ سے مناجات(سرگوشی)‘ اس کے کلام کی تلاوت،دل کی حضوری اور اس کے روبرو آداب عبادت بجالانے کی خاطر خلوت(تنہائی)اپنانا،اور پھر آخر میں توبہ و استغفار کرنا۔ چودہواں سبب:سچے اور مخلص علماء کی صحبت اختیار کرنا اور ان کے اقوال سے بہترین ثمرات چننا جس طرح عمدہ ترین میوے چنے جاتے ہیں[1]۔ تیسرا مسلک:ایمان کے فوائد و ثمرات: ایمان کے فوائد و ثمرات بے حساب و بے شمار ہیں،چنانچہ دل‘ جسم‘ راحت‘ پاکیزہ زندگی اور دنیا و آخرت میں نہ جانے کتنے فوائد و ثمرات ہیں‘ مختصر یہ کہ دنیا و آخرت کی ساری بھلائیاں اور تمام تربرائیوں سے دوری(عافیت)یہ ایمان ہی کے ثمرات ہیں،ایمان کے چند فوائد و ثمرات حسب ذیل ہیں: (1)اللہ عز و جل کی ولایت پر رشک: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ(٦٢)[2]۔
Flag Counter