Maktaba Wahhabi

483 - 532
ذنوبہ کذباب مر علی أنفہ فقال بہ ھکذا‘‘[1]۔ مومن اپنے گناہوں کو اس طرح محسوس کرتا ہے گویا وہ ایک پہاڑ تلے بیٹھا ہو اور اسے خوف ہو کہ کہیں وہ اس پر گر نہ پڑے،اور فاسق و فاجر شخص اپنے گناہوں کواس طرح محسوس کرتا ہے کہ وہ ایک مکھی ہو جو اس کی ناک پر سے گزرے تووہ اسے اس طرح کردے۔ابو شہاب نے اپنی ناک کے اوپر ہاتھ ہلا کر بتایا۔ (3)صغیرہ گناہوں سے خوشی اور ان پر فخر:گویا وہ کہے’دیکھا میں نے کس طرح فلاں کی عزت و آبرو تارتار کردی ‘اور اس کی برائیاں ذکر کرکے اسے شرمندہ کردیا،یا اسے دھوکہ دے دیا،یا اس کا غبن کرلیا۔ (4)یہ کہ وہ کوئی عالم ہو جس کی اقتدا کی جاتی ہو،چنانچہ اگر یہ عالم کوئی گناہ صغیرہ کرے گا اور لوگوں کو اس کا علم ہوگا تو اس کا گناہ بڑھ جائے گا۔ (5)یہ کہ گناہ کرے اور پھر اس کا اعلان اور اس کی تشہیر کرے:کیونکہ گناہوں کی تشہیر کرنے والے کی معافی نہیں ہے[2]۔ لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے دوررہے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو۔ ساتواں مسلک:فرد و معاشرہ پر گناہوں کے اثرات: اولاً:انسان کی ذات پر گناہوں کے اثرات: (الف)دل پر گناہوں کے اثرات: (1)دل پر گناہوں(ضرررسانی میں اختلاف مراتب کے ساتھ)کا نقصان اسی طرح ہے جس طرح جسموں پر زہر کا نقصان،اور دنیا و آخرت میں جوبھی برائی یا بیماری ہے اس کا سبب گناہ و معاصی ہی ہیں[3]۔ (2)علم سے محرومی:کیونکہ علم ایک ایسی روشنی ہے جس سے اللہ تعالیٰ دل کی دنیا آباد کرتا ہے،اور گناہ اس
Flag Counter