Maktaba Wahhabi

515 - 532
(ھ)فرد پر گناہوں کے عام اثرات: (39/1)گناہ عمر‘ روزی‘علم‘ عمل اور طاقت کی برکتیں مٹادیتا ہے،اور مجموعی طور پر دین و دنیا کی ساری برکتیں ختم کردیتا ہے،چنانچہ آپ اللہ عزوجل کے نافرمان سے بڑھ کر زندگی ‘اور دین و دنیامیں بے برکت شخص کسی کو نہ پائیں گے،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَىٰ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ﴾[1]۔ اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پر ہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے۔ چنانچہ گناہ ہر چیز کی برکت کو مٹانے کا سبب ہیں،لہٰذا مسلمان کو چاہئے کہ گناہوں سے دور بھاگے تاکہ اسے اپنے دین اور دنیامیں برکت حاصل ہو[2]۔ (40/2)گناہ مذمت و برائی کا سبب ہیں ‘کیونکہ گناہوں کی تباہ کاریوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ گناہ گار کی ذات سے مدح وستائش اور شرافت کے نام چھین کر ذلت و خواری اورمذمت کے نام چسپاں کردیتے ہیں،چنانچہ اس سے مومن‘ نیکوکار‘محسن‘ متقی‘اطاعت گزار‘ ولی‘ زاہد‘صالح‘عابد اور اچھا وغیرہ جیسے نام سلب کرکے بدکار‘ گنہ گار‘ مخالف‘ بد‘ فسادی‘ کمینہ‘ جھوٹا‘ خائن‘ قطع تعلق کرنے والا‘ دھوکے باز اور فاسق و فاجر جیسے اسماء سے موسوم کردیتا ہے‘ اگر گناہ کی تباہ کاری صرف اسی حد تک ہو کہ وہ گنہ گار کو ان بدترین القاب اور انہیں واجب کرنے والی اشیاء کا مستحق بناتا ہے تو(اتنے سے ہی)عقل ان سے روکنے کی باعث ہے،واللہ المستعان[3]۔ (41/3)گناہ،ا نسان پر اس کے دشمنوں کو مسلط کردیتے ہیں‘ یہ گنہ گار پر گناہوں کی سزاؤں میں سے ہے‘ چنانچہ(گناہ)اذیت‘ گمراہ گری‘ وسوسہ‘ ڈرانے‘ غمگین کرنے اور جس چیز میں اس کی مصلحت ہو اس سے غافل کرنے کے ذریعہ شیطانوں کواس پرمسلط کردیتے ہیں،اسی طرح اس کے حاضر اور غائب ہونے کی صورت
Flag Counter