Maktaba Wahhabi

527 - 532
چنانچہ ان اسباب کو اپنانا نصرت الٰہی کا سب سے عظیم سبب ہے اور انہیں ترک کردینا شکست و پسپائی اور دنیا و آخرت میں خسارے کا سب سے عظیم سبب ہے[1]۔ (54/5)گناہ اور معاصی گذشتہ قوموں کی وراثت ہیں،لہٰذا مسلمان کو ظالموں سے گناہوں کا وارث ہونے سے بچنا چاہئے،چنانچہ لواطت(اغلام بازی)قوم لوط(علیہ السلام)کی‘ اپنا حق بڑھا کر لینا اور کم کرکے لوٹانا قوم شعیب(علیہ السلام)کی،زمین میں فتنہ و فساد کے ذریعہ تکبر و سرکشی قوم فرعون کی اور تکبر اور جبر و تشدد قوم ہود(علیہ السلام)کی وراثت ہیں،چنانچہ گناہ گار(جو ان گناہوں میں مبتلا ہوتاہے)انہی اللہ کی دشمن قوموں کا لباس زیب تن کرتا ہے [2]۔ (55/6)گناہوں کے اثرات حیوانات‘ درختوں‘ زمین اور تمام مخلوقات پربھی مرتب ہوتے ہیں۔ (56/7)گناہ و معاصی قبر‘ روز قیامت اور جہنم کے عذاب کا سبب ہیں‘ ہم ان چیزوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں[3]۔ آٹھواں مسلک:علاج: بلا شبہہ بندوں کو نجات دینے والی کچھ چیزیں ہیں جو انہیں ہلاکتوں‘ جرائم اور مصیبتوں کے نازل ہونے کے بعد ان سے نجات دیتی ہیں‘ اورمصیبتوں کے نزول سے قبل بھی نجات دلاتی ہیں‘ اور دنیا وآخرت میں ان کے لئے سعادت و نیک بختی کا سبب ہیں،ان میں سے چند نجات دہندہ امور حسب ذیل ہیں: اول:سچی خالص توبہ‘ اور تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے استغفار،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ(٣١)[4]۔ اے مومنو! سب کے سب اللہ کی جانب توبہ کرو تاکہ فلاح و کامرانی سے ہمکنار ہو۔ نیز ارشاد ہے:
Flag Counter