Maktaba Wahhabi

77 - 532
حمدوثنا کے بعد،لوگوسنو! میں ایک انسان ہوں،ہوسکتا ہے اللہ کا قاصد(ملک الموت)آئے،اور میں اس کی بات پر لبیک کہہ دوں،اور میں تمہارے درمیان دو ٹھوس بنیادیں چھوڑ کر جارہا ہوں،ایک اللہ کی کتاب(قرآن مجید)ہے جس میں ہدایت اور نور ہے،اور وہ اللہ کی ایسی رسی ہے کہ جس نے اسے پکڑا وہ راہ یاب ہے اور جس نے اسے چھوڑ دیا وہ گمراہ ہے،لہٰذا اللہ کی کتاب کو لے لو اور اسے ہی حرز جاں سمجھو۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کے التزام پر ابھارا ہے اور اس کی ترغیب دی ہے۔۔۔الحدیث۔ امام نووی رحمہ اللہ فرمان نبوی ’’ھو حبل اللّٰه‘‘(وہ اللہ کی رسی ہے)کے سلسلہ میں فرماتے ہیں:’’کہا گیا ہے کہ اللہ کی رسی سے مراد اس کا عہد وپیمان ہے،اور کہا گیا ہے کہ اللہ کی رضا ورحمت تک پہنچانے والا زینہ ہے،اور کہا گیا ہے کہ وہ اللہ کا وہ نور ہے جس کے ذریعہ وہ ہدایت عطا فرماتا ہے‘‘[1]۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ کی کتاب پر عمل کرنا اس کی رحمت،رضا،ہدایت اور اس کی توفیق تک پہنچاتا ہے،واللّٰه المستعان۔ (7)ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فتنۂ قبر اور سوالوں پر مسلمانوں کے جواب کے بارے میں روایت کرتے ہیں: ’’ثم یفسح لہ في قبرہ سبعون ذراعاً في سبعین،ثم ینور لہ فیہ‘‘[2]۔ پھر اس کی قبر میں ستر گز لمبی اور ستر گز چوڑی وسعت کردی جائے گی،پھر اس میں روشنی کردی جائے گی۔ مطلب یہ ہے کہ اس کی قبر وسیع کرکے سترگز لمبی اور ستر گز چوڑی کردی جائے گی اور پھر اس وسیع قبر میں روشنی کردی جائے گی[3]۔
Flag Counter