Maktaba Wahhabi

156 - 372
2۔خاوند کے دینی واخلاقی حقوق 1۔خاوند سے ایسا مطالبہ نہ کرے کہ جس کی وہ استطاعت نہیں رکھتا عورت پر یہ بات لازم ہے کہ اپنے شوہر کے ساتھ میانہ روی اور حسن تدبیر کے ساتھ زندگی گزارکر اس کی مدد کرے‘ اللہ نے جو رزق دے دیا ہے اس پر قناعت کرے اور اپنے خاوند سے زیادہ کھانے یا لباس کا مطالبہ نہ کرے‘ کیونکہ حرص کی ہوا،محبت کی آگ کو بجھا دیتی ہے اور ناپسندیدگی کا گرد وغبار اڑاتی ہے۔قناعت و میانہ روی عورت کی بہترین صفات میں سے ہے اور جب عورت کو قناعت مل جاتی ہے اور وہ اچھے اخلاق کو حاصل کر لیتی ہے تو ممکن ہے کہ تھوڑے رزق کواپنی اچھی تدبیر کے ذریعہ نفع بخش بنا لے اوراس میں اچھا تصرف کرے۔اس کی قناعت کے ذیل میں یہ بھی آتا ہے کہ وہ حرام سے بچ جائے،کیونکہ حرام کے کھانے میں ابدی ہلاکت ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ ‘ اَلنَّارُ اَوْلٰی بِہٖ)) ۹؎ ’’وہ جسم جنت میں نہ جائے گا جو حرام سے پروان چڑھا‘ وہ آگ کا زیادہ حق دار ہے۔‘‘ اسلاف کی عورتوں کی عادت تھی کہ جب کوئی مرد گھر سے باہر کمانے کیلئے نکلتا تو اسکی بیوی یا بیٹی کہتی حرام کمائی سے بچنا‘ بیشک ہم بھوک اور تکلیف تو برداشت کر لیں گے‘ لیکن آگ پر صبر نہیں کر سکتے۔عورت کو چاہیے کہ اپنے خاوند کی تنگی یا مزاج کی خرابی کیوجہ سے دل چھوٹا نہ کرے اور اسکے مالی حالات تبدیل ہونے کیوجہ سے خود بھی تبدیل نہ ہو جائے‘ بلکہ تمام حالات کا مقابلہ صبر و رضا سے کرے۔پس آزاد عورت تو وہ ہے جو تنگی میں بھی خاوند کے ساتھ ایسے ہی رہے جیسا کہ آسانی کے حالات میں۔ہم نے ایسی فضیلت والی عورت کو بھی دیکھا ہے جو ہمیشہ تنگی کے ایام میں اپنے خاوند کی مدد کرتی ہے اور اسکے ساتھ تنگی کی مشکلات کو برداشت کرتی ہے۔چنانچہ وہ قطرہ قطرہ اکٹھا کرکے اپنی ضروریاتِ زندگی کو پورا کرتی اور اپنی مفلسی کو دُور کرتی ہے۔وہ جانتی ہے کہ خوشحالی کا انتظار افضل عبادت ہے ‘اور یہ کہ تنگی کے ساتھ آسانی بھی ہوتی ہے اور دنیا کی نعمتیں بعض اوقات آخرت میں آزمائش بن جاتی ہیں اور خوش بختی بعض اوقات بدبختی بن جاتی ہے۔ 2۔اپنے دینی فرائض کو ادا کرنے کی کوشش کرے عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی نماز ‘روزہ اور تمام دوسرے فرائض کو باقاعدگی سے ادا کرے۔صبح سویرے بستر سے اٹھنے کے بعد اس کا پہلا عمل یہ ہونا چاہیے کہ وہ فجر کی نماز ادا کرے اور اس کے لیے اپنی اولاد کو بھی بیدار کرے تاکہ اس طرح سے اپنی اولاد اور شوہر کے لیے نماز ادا کرنے کے راستہ کو آسان بنائے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ’نیک بیوی کو‘ دنیاکی نعمتوں میں سے سب سے بہترین نعمت قرار دیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((الدنیا متاع و خیر متاع الدنیا المرأۃ الصالحۃ)) ۱۰؎ ’’دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے اور سب سے بہتر کہ جس سے اس دنیامیں فائدہ اٹھایا جائے ‘نیک بیوی ہے۔‘‘ عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ سے بہت زیادہ ڈرنے والی ہو‘ عبادت کا شوق رکھنے والی ہو‘ اللہ کی طرف سے عائد کردہ فرائض کو جاننے والی ہو اور اپنے دینی معاملات پر کسی شے کو مقدم نہ کرے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: ((اِذَا صَلَّتِ الْمَرْاَۃُ خَمْسَھَا وَصَامَتْ شَھْرَھَا وَحَفِظَتْ فَرْجَھَا وَاَطَاعَتْ زَوْجَھَا دَخَلَتْ جَنَّۃَ رَبِّھَا)) ۱۱؎
Flag Counter