Maktaba Wahhabi

167 - 372
ساتھ حسن سلوک کو والدین کے ساتھ حسن سلوک سے تشبیہہ دی ہے۔جیسا کہ والدین کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَصَاحِبْھُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا﴾۳؎ ’’اور اُن دونوں سے دنیا کے معاملہ میں بھلائی کر۔‘‘ اسی طرح بیویوں کے بارے میں حکم دیا: ﴿وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ﴾۴؎ ’’اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسرکرو۔‘‘ عورت کے غصے کو برداشت کرنا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ عالیہ میں سے ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض بیویوں کی طرف سے پہنچنے والی زبانی اذیت کو برداشت کرتے تھے۔امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے: ’’مَا رَاَیْتُ أَحَدًا کَانَ اَرْحَمَ بِالْعِیَالِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘۵؎ ’’میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اپنے اہل و عیال کے لیے رحیم و شفیق کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘ اگر عورت میں کچھ بُرے اخلاق ہوں جن کو خاوند ناپسند کرتا ہو تو اُس میں ایسے بہت سارے اچھے اخلاق بھی لازماً ہوں گے جن کو مَرد پسند کرتا ہے۔خاوند کو چاہیے کہ وہ اُن اچھے اخلاق کو دیکھے اوربیوی کی برائی کے بدلے میں اس سے اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرے۔اسی بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے: ((لَا یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً اِنْ کَرِہَ مِنْھَا خُلُقًا رَضِیَ آخَرَ)) ۶؎ ’’کوئی مؤمن مَرد(اپنی) مؤمن عورت سے بغض نہ رکھے۔اگر وہ اس کی کسی عادت کو ناپسند کرتا ہے تو کسی دوسری عادت کو پسند بھی تو کرتا ہے۔‘‘ 2۔بیوی کے اخلاقی وتمدنی حقوق 1۔بیوی کے رازوں کو فاش نہ کرنا یہ عورت کی عزت کی حفاظت کے لیے ضروری ہے اور اس کے ساتھ وفا کا تقاضا بھی ہے کہ شوہر‘ میاں بیوی کے مشترک معاملات کو نہ پھیلائے۔اگر شوہر بیوی کی خفیہ باتوں کو افشا کرتا ہے تو یہ عہدِ زوجیت کے منافی ہو گا اور عورت کے ساتھ خیانت اور اسے تکلیف دینے کے مترادف ہو گا۔اس طرح کی حرکات سے شوہر عورت کو اُس کے بلند مقام سے گرادینے کا مرتکب ہو گا۔ایسا رویہ اس کی بے مروّتی ‘بدمزاجی اور بداخلاقی کی دلیل ہو گا۔بعد ازاں یہی وعدہ خلافی میاں بیوی کے درمیان اختلافات کی آگ بھڑکنے اور ضد و ہٹ دھرمی(اور عدم اعتماد) میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ شریعت میں بھی اس قبیح فعل کی حرمت اور اس کے فاعل کی مذمت وارد ہوئی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ((اِنَّ مِنْ اَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللّٰہِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الرَّجُلَ یُفْضِیْ اِلَی امْرَاَتِہٖ وَتُفْضِیْ اِلَیْہِ ‘ ثُمَّ یَنْشُرُ سِرَّھَا)) ۷؎ ’’بے شک لوگوں میں بدترین آدمی اللہ کے ہاں قیامت کے دن وہ شخص ہو گا جو اپنی بیوی سے خواہش پوری کرتا ہے اور اس کی بیوی اس سے خواہش پوری کرتی ہے‘ پھر وہ اپنی بیوی کے راز کو افشا کر دیتا ہے۔‘‘
Flag Counter