Maktaba Wahhabi

217 - 372
تعلیم وتربیت کے حقوق شریعت اسلامیہ بیش بہا خصائل کی حامل ہے اس کی خوبیوں میں سے ہے کہ اسلام ہمہ تن اور ہر فیلڈ میں ہمیں رہنمائی اور گائیڈ لائن مہیا کرتا ہے۔جہاں اسلام تعلیم وتعلم پر زور دیتا ہے وہاں تربیت وتأدیب پربھی ابھارتا اور برانگیختہ کرتا ہے۔جیسے سیدسلیمان ندوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ظاہری اورجسمانی نشوونماکے بعدروحانی تعلیم وتربیت کادرجہ آتاہے‘‘۔۱۴؎ فرائض ثبوت میں سے جہاں کتاب وحکمت کی تعلیم ہے وہاں نفوس کاتزکیہ وتصفیہ بھی شامل ہے اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں: ﴿ہُوَالَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّیْنَ رَسُوْلًامِنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ آیَاتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ﴾۱۵؎ ’’ وہی ہے جس نے امیوں کے اندر ایک رسول خود انہی میں سے اٹھایا،جو انہیں اس کی آیات سناتا ہے،ان کی زندگی سنوارتا ہے،اور ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘ گویاتعلیم وتعلم،ادب وتأدیب اورتربیت سے ہی انسان،انسان بنتاہے ورنہ انسان حیوان اورجانوربلکہ اس سے بھی بدترٹھہرتاہے۔ ﴿وَلَقَدْ ذَرَأْنَالِجَہَنَّمَ کَثِیْرًامِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ لَہُمْ قُلُوْبٌ لَّایَفْقَہُوْنَ بِہَاوَلَہُمْ اَعْیُنٌ لَّایُبْصِرُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اٰذَانٌ لَّایَسْمَعُوْنَ بِہَااُولٰئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ أُولٰئِکَ ہُمُ الْغٰفِلُوْنَ﴾۱۶؎ ’’اور یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لئے پیدا کیا ہے۔ان کے پاس دل ہیں مگر وہ ان سے سوچتے نہیں،ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں،ان کے پاس کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں،وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرہے،یہ وہ لوگ جو غفلت میں کھوئے گئے ہیں۔‘‘ اورایساانسان جوتعلیم وتربیت سے آراستہ اورمزین ہولیکن وہ تعلیم وتربیت اخلاق اوراوصاف حسنہ سے عاری ہوتوایساانسان ان گھوڑوں کی طرح ہے جن پرکتابوں کاڈھیرلاد دیاجائے کہ اسے بوجھ اٹھانے کے علاوہ ذرا بھی شعورنہیں ہوتا۔ ﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوالتَّوْرَاۃَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوْہَا کَمَثَلِ الْحِمَارِیَحْمِلُ اَسْفَارًا﴾۱۷؎ گویاتعلیم وتربیت ہی انسان کوعالی مرتبت،بلند حوصلہ،شرافت واخلاق اورعروج وترقی کی راہ پرگامزن کرتی ہے۔اوریہ نہیں کہ اپنی اولادمیں سے اپنے بیٹوں کو اعلیٰ تعلیم وتربیت کے مواقع فراہم کیے جائیں اوراپنی بیٹیوں کو نظراندازکرتے ہوئے ہم ان سے دست بردارہوجائیں دین اسلام ایسی بے اعتدالی اوربے انصافی سے نفرت کرتاہے۔گویا اولادکاحق تعلیم وتربیت والدین کے کندھوں پرہے۔جس سے دست برداری دنیاوآخرت کے خسارے کاباعث ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والدین کی ذمہ داری کواس اندازمیں بیان کرتے ہیں۔ ’’ألا کلکم راع وکلکم مسؤل عن رعیتہ فالأمیر الذی علی الناس راع،وہو مسؤول عن رعیتہ والرجل راع علی أہل بیتہ وہو مسؤل عنہم والمرأۃ راعیۃ علی بیت بعلہا وولدہ وہی مسؤلۃ عنہم والعبد راع علی مال سیدہ وہو مسؤل عنہ ألا فکلکم راع وکلکم مسؤل عن رعیتہ‘‘۱۸؎ ’’تم میں سے ہر ایک راعی ہے اورہرایک مسؤل ہے اس سے اس کی رعایاکے بارے میں بازپرس ہوگی۔امیر،لوگوں کانگران ہے لہذا
Flag Counter