Maktaba Wahhabi

242 - 372
خلاف دین معاملات اور اطاعت والدین ولایت عربی زبان میں قرب،مدد،دوستی،تصرف،اختیار اور حکومت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ان تمام استعمالات میں ایک مفہوم مشترک پایا جاتاہے۔جو ذمہ داری کا ہے۔گویا ولایت کے اندر اصل مفہوم ذمہ داری کا ہے یہی وجہ ہے کہ انسانی معاشرے میں نظم و نسق کیلئے ولایت ایک اصطلاح بن گئی ہے۔قرآن مجید نے ولایت کو دو معنوں میں استعمال کیا ہے۔ولایت عامہ اور ولایت خاصہ۔ ولایت عامہ سے عام معاشرتی نظم(جسے حکومت بھی کہا جاتاہے) مراد ہے جبکہ ولایت خاصہ سے معاشرے کی بنیاد اکائی(خاندانی نظم) مراد ہے اور اس خاندانی نظم میں والدین اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اوریہی ہمارا موضوع بحث ہے کہ اسلام میں والدین کی اطاعت کا دائرہ کار کیا ہے۔کن امور میں والدین کی اطاعت فرض اور کن امور میں ناجائز ہے۔ قرآن مجید سے دلائل اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَأُولُو الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ أَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتَابِ اللّٰہ ﴾۱۲؎ ’’مگر اللہ تعالیٰ کی کتاب میں خون کے رشتے ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘ ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَأُولُو الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ أَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتَابِ اللّٰہ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُھَاجِرِیْنَ﴾۱۳؎ ’’مگر اللہ تعالیٰ کی کتاب میں عام مومنین اور مہاجرین کی بہ نسبت رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہِ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ﴾۱۴؎ ’’ اور جو شخص مظلومانہ قتل کیا گیا ہو،اس کے ولی کو ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق عطا کیا ہے۔پس چاہیے کہ وہ قتل میں حد سے تجاوز نہ کرے۔‘‘ ان آیات سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رشتہ داری کو نہایت اونچا مقام دیا ہے اور ظاہر ہے والدین سے بڑھ کر زیادہ رشتہ داری کسی کی نہیں ہو سکتی۔ والد ین کی اطاعت فرض،لیکن شرک میں ان کی اطاعت جائز نہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حُسْنَا وَإِنْ جَاھَدَاکَ لِتُشْرِکَ بِیْ مَالَیْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْھُمَا﴾۱۵؎ ’’اور ہم نے انسان کو وصیت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے،لیکن اگر وہ تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی
Flag Counter