Maktaba Wahhabi

268 - 372
بعد از وفات والدین کے حقوق والدین کے تجہیز و تکفین کے حقوق والدین کی وفات اولاد کے لیے جلدی نہ ختم ہونے والے غم کو اپنے اندر لئے ہوتی ہے۔جیسے ہی ان کی وفات ہوتی ہے تواس کے ساتھ وراثت منتقل ہونے لگتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے قبل منتقل وراثت اولاد پر چند حقوق والدین عائد کئے ہیں جن میں سے والدین کی وصیت پوری کرنا اور ان کے قرض کی ادائیگی وغیرہ جن کی صراحت قرآن میں موجود ہے لیکن والدین کی تجہیز و تکفین ایک عام فہم اور معقول حق ہے۔جو اولاد پر والدین کی وفات کے فوراً بعدلازم ہوتا ہے تو اولاد کو چاہیے کہ پہلے وہ والدین یا اپنے مال سے ان کی تجہیز و تکفین کریں پھر تقسیم وراثت کو بجا لائیں لیکن یہ بات یاد رہے کہ ورثاء اپنی اولاد اور اولیأ و ورثاء کو اپنی تجہیز و تکفین میں سنت طریقہ اپنانے کی وصیت کریں۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یَاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَ اَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُ ہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْہَا مَلاَئِکَۃُ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَایَعْصُوْنَ اللّٰہ مَاأَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْن﴾۵۵؎ ’’ اے ایمان والو!اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچالو۔جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں اس پر بہت سخت فرشتے مقرر ہیں۔اللہ تعالیٰ جو انہیں حکم دیتا ہے وہ اس میں اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو ان کو حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین رحمہم اللہ اپنے ورثاء کو یہی وصیت کرتے تھے جیسا کہ چند ایک آثار حسب ذیل ہیں۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی وصیت حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے یہ وصیت فرمائی ’’إذا مت فلا تؤذنوا بی،إنی أخاف أن یکون نعیا فإنی سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ینہی عن النعی‘‘۵۶؎ ’’ جب میں فوت ہوجاؤں تو کسی کو میری وفات کی اطلاع نہ دینا مجھے ڈر ہے کہ یہ نعی نہ ہواور بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(جاہلیت کے طریقے پر اعلان وفات ) سے منع فرماتے تھے۔‘‘ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی وصیت انہوں نے مرض الموت میں وصیت کی: ’’ ألحدوا لی لحدا وانصبوا علی اللبن نصبا کما صنع برسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘۵۷؎ ’’ میرے لیے لحد(بغلی قبر ) بنانا اور میری قبر پر کچی اینٹیں نصب کرنا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا گیا۔‘‘ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کی وصیت حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے وقت یہ وصیت کی: ’’إذا انطلقتم بجنازتی فأسرعوا المشی لا یتبعنی مجمر ولاتجعلوا فی لحدی شیأ یحول بینی و بین التراب ولا تجعلوا علی قبری بناء وأشہدکم أننی بریء من کل حالقۃ أو سالقۃ أو خارقۃ قالوا أو سمعت فیہ شیاء قال نعم من رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ‘‘۵۸؎ ’’ جب تم میرا جنازہ لے کر جانا تو جلدی چلنا اور میرے جنازے کے پیچھے آگ لے کر مت چلنا،میری لحد(بغلی قبر ) پر کوئی ایسی چیز نہ رکھنا جو میرے اور مٹی کے درمیان حائل ہو،میری قبر پر عمارت مت بنانا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں ہر مصیبت کے وقت اونچی آواز
Flag Counter