Maktaba Wahhabi

296 - 372
ننھیال سے میل جول کے آداب ننھیال کی تعیین اور تقسیم کار ماں اور نانا کی طرف سے تمام رشتہ داروں پرننھیال کا لفظ صادق آتا ہے او راس میں ماں،نانی،نانا،ماموں اور خالہ شامل ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں ماں او راس کے خاندان کی بہت زیادہ اہمیت وفضیلت بیان کی گئی ہے جس کااندازہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَقَضٰی رَبُّکَ ألَّاتَعْبُدُوْا إِلَّا إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا﴾۵۷؎ آیت مذکورہ میں ’’والدین‘‘ کا لفظ اس بات پر دلالت کرتاہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت او رتوحید کا بیان کرنے کے فوراً بعد والدین کا ذکر کیا ہے۔جس سے والدین کامقام غیر معمولی حیثیت کا حامل ہوجاتاہے اور یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ والد کا جتنا مقام اللہ کے ہاں ہے اس سے کہیں زیادہ مقام ماں کو دیا گیا ہے۔کیونکہ ماں کو انتہائی سخت مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اگر مردوں پر یہ ذمہ داری اللہ تعالیٰ سونپ دے تو اس کے طبیعت کے لحاظ سے سخت ہونے کی بنا پر یہ اپنی ذمہ داری نبھانے سے قاصر ہوجاتا۔ والدہ کے ساتھ حُسن سلوک ویسے تو معاشرہ کے ہر فرد سے حُسن سلوک سے پیش آنا چاہئے لیکن والدہ ان وجوہات کی بنا پر حُسن سلوک کا غیر معمولی حق رکھتی ہے۔ 1۔جنین کابوجھ برداشت کرنا اور اسے جنم دینا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَوَصَّیْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالدَیْہِ حَمَلَتْہُ أُمُّہُ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ وَفِصٰلُہُ فِیْ عَامَیْنِ أَنِ اشْکُرْلِیْ وَلِوَالِدَیْکَ و إِلَیَّ الْمَصِیْرُ﴾۵۸؎ ’’اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ(حسن سلوک کا) تاکیدی حکم دیا۔اس کی ماں نے کمزوری سہتے ہوئے اسے اٹھائے رکھا اور دو سال اس کے دودھ چھڑانے میں لگے۔میرا شکر ادا کرو اور اپنے والدین کابھی۔میرے پاس ہی لوٹ آنا ہے۔‘‘ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَوَصَّیْنَا الْإِنسَْانَ بِوَالِدَیْہِ إِحْسٰنًا حَمَلَتْہُ أُمُّہُ کُرْھًا وَّوَضَعَتْہُ کُرْھًا وَّحَمْلُہُ وَفِٰصلُہُ ثَلٰثُوْنَ شَھْرًا﴾۵۹؎ ’’اور ہم نے انسان کو حکم دیا کہ وہ اپنے والدین سے حسن سلوک کرے۔اس کی ماں نے مشقت سے اسے پیٹ میں رکھا اور مشقت سے جنا اس کے حمل اور دودھ چھڑانے میں تیس ماہ لگے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے والدہ کی مشقت کے تین مراحل کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا۔
Flag Counter