Maktaba Wahhabi

316 - 372
قطع رحمی کی مذمت قطع رحمی کی سزا 1۔ قطع رحمی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور لعنت کا سبب بنتی ہے۔قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا:﴿فَھَلْ عَسَیْتُمْ إنْ تَوَلَّیْتُمْ أنْ تُفْسِدُوْا فِیْ الاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أرْحَامَکُمْ اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَھُمُ اللّٰہ فَأصَمَّھُمْ وَأعْمٰی أبْصَارَھُمْ﴾۵۹؎ ’’تو(اے منافقو) اگر تم(پیغمبر کا کہنا) نہ مانو۔(یا تم کو حکومت مل جائے) تو تم سے یہی توقع ہے کہ تم(جاہلیت کے زمانہ کی طرح پھر) ملک میں دھند مچاؤ گے اور ناطے توڑو گے یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان کو(سچی بات سننے سے) بہرہ کر دیا ہے اور(سیدھا راستہ دیکھنے سے) ان کی آنکھوں کو اندھا بنا دیا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ زمین میں فساد پھیلانے اور قطع رحمی کرنے سے اللہ تعالیٰ لعنت ڈالتے اور دیگر بہت سی سزائیں دیتے ہیں۔ 2۔قطع رحمی کرنے والے فاسق ہیں۔فرمان الٰہی ہے: ﴿وَمَا یُضِلُّ بِہٖ إلَّا الْفَاسِقِیْنَ٭ اَلَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَھْدَ اللّٰہ مِنْ بَعْدِ مِیْثَاقِہٖ وَیَقْطَعُوْنَ مَا اَمَرَ اللّٰہ بِہٖ أنْ یُّوْصَلَ وَیُفْسِدُوْنَ فِیْ الاَرْضِ اُوْلٰئِکَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾۶۰؎ ’’اور وہ گمراہ انہیں کو کرتا ہے جو حکم نہیں مانتے جو اللہ تعالیٰ کے اقرار کو پکا کر کے پھر توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اسے پھوڑتے ہیں اور ملک میں فساد مچاتے ہیں،یہی لوگ خسارا پانے والے ہیں۔‘‘ 3۔ قطع رحمی کرنے والے کو آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی سزا ملتی ہے: عن أبي بکر أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال:((ما من ذنب أجدر أن یعجل اللّٰہ لصاحبہ العقوبۃ في الدنیا مع ما یدخر لہ في الاخرۃ مثل البغي وقطیعۃ الرحم)) ۶۱؎ ’’ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ وایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:بغاوت اور قطع رحمی کے علاوہ کسی اور کو اللہ تعالیٰ سزا دینے میں جلدی نہیں کرتے۔ان دونوں عملوں کے مرتکب کو اللہ تعالیٰ دنیا میں فوراً سزا دیتے ہیں اور آخرت میں بھی اُنہیں سزا ملے گی۔‘‘ 4۔ قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا: عن أبي ہریرۃ قال سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول:((إن أعمال بني آدم تعرض علی اللّٰہ تبارک وتعالیٰ عشیۃ کل خمیس لیلۃ الجمعۃ فلا یقبل عمل قاطع رحم)) ۶۲؎ ’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:بنی آدم کے اعمال جمعرات کی شام اور جمعہ کی رات کو اللہ تعالیٰ کے پاس پیش کئے جاتے ہیں تو آپ قطع رحمی کرنے والے کے عمل کو قبول نہیں کرتے۔‘‘ 5۔ قطع رحمی کرنے والا اللہ تعالیٰ سے دور ہوجاتا ہے: عن عائشۃ قالت:قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم:((الرحم معلقۃ بالعرش تقول:من وصلني وصلہ اللّٰہ ومن قطعني قطعہ اللّٰہ )) ۶۳؎
Flag Counter