Maktaba Wahhabi

324 - 372
خاندانی روایات کی پاسداری خاندانی روایات خاندان کی اساس اور بنیادسے منسلک ہیں۔اب عصر حاضر میں خاندان اور خاندانی رسومات و رواجات اور روایات نے لازم وملزوم کی حیثیت اختیارکرلی ہے۔بالفاظ دیگر جتنی خاندان کی تاریخ پرانی ہے اتنی ہی اس کی روایات اور رواجات پرانے اور قدیم ہیں۔دور جدید میں یہ فرق کرنا مشکل ہوگیاہے کہ خاندانوں کے اندر رواج پاجانے والی روایات شادی بیاہ اور دیگر مواقع جزولاینفک تو نہیں،یہاں تک کہ سرمایہ پرست اور دنیا دار خاندان تو درکنار اسلامی اور دیندار گھرانے بھی ان کی لپیٹ سے محفوظ نہیں رہے۔خاندانی روایات سے ہماری مراد ایسی رسومات اورروایات ہیں جو مختلف خاندانوں کی طرف سے شادی،بیاہ،معاملات،ملاقات گویا خوشی اور غمی کے مختلف مواقعوں کے وقت رونما ہوتی ہیں۔ان رسومات اور روایات خاندانی کو تین حصوں میں تقسیم کیاجاسکتاہے۔ 1۔ عہدجاہلیت کی خاندانی روایات 2۔اسلام میں خاندانی روایات 3۔عصر حاضر کی غیرشرعی خاندانی روایات دورِجاہلیت اور عصر حاضر کی غیراسلامی خاندانی روایات 1۔ متبنٰی(منہ بولا بیٹا) کو حقیقی بیٹے کا درجہ دینے کی روایت 2۔ متبنٰی کی مطلقہ بیوی سے شادی کی روایت 3۔ خطبہ(منگنی) کی روایت 4۔ عورت سے بدسلوکی کی روایت 5۔ معصوم بچیوں کو زندہ درگور کرنے کی روایت عصر حاضر میں خلاف اسلام خاندانی روایات 1۔ مائیوں بٹھانے کی روایت 2۔ سہرہ بندی کی روایت 3۔ گانی اور ہار پہنانے کی روایت 4۔ ولہن کی منہ دکھائی کی روایت 5۔ گود بٹھائی کی روایت 6۔ جہیز کی روایت 7۔ نیوندرا کی روایت 8۔ دلہا کا سونے کی انگوٹھی پہننا 9۔ تیل مہندی کی روایت 10۔ سلامیاں دینے کی روایت 11۔ بارات اور بینڈ باجوں کی روایت 12۔ سربالے کی روایت 13۔ ’’بری‘‘ لے جانے کی روایت 14۔ شادی کے موقع پر مخلوط مجالس 15۔ ملکاوا لے جانے کی روایت و رسم خاندان کی اسلامی روایات 1۔ خطبہ(منگنی کا پیغام بھیجنا) 2۔ خطبہ پر خطبہ کی ممانعت 3۔ خطبہ پر خطبہ کی صورت میں حق پہلے کاہے اگر اس کی طرف میلان ہوجائے۔ 4۔ لڑکی کا لڑکے کو اور لڑکے کا لڑکی کو ایک نظر دیکھنا۔ 5۔ لڑکی اور لڑکے کی شادی کے موقع پر افراد خانہ کی مشاورت۔ 6۔ نکاح کے وقت لڑکی کے ولی اور گواہوں کی موجودگی۔ 7۔ نکاح کے موقع پر شوروغل کا ہونا تاکہ افراد محلہ کونکاح کا علم ہوجائے۔ 8۔ ولیمہ کرنا۔ عہد جاہلیت کی خاندانی روایت: متبنٰی(منہ بولے بیٹے) کی حیثیت اور اس کی مطلقہ سے شادی کی روایت دورِ جاہلیت میں متبنٰی(اپنے منہ بولے بیٹے) کو عرب لوگ بہت زیادہ اہمیت سے نوازتے تھے اوران کو حقیقی بیٹے کا سا مقام حاصل ہوتاتھا اور حتیٰ کہ اپنے متبنٰی کی مطلقہ سے نکاح کرنے کو بہت بڑا جرم اور شرم و حیا کے خلاف گردانتے تھے۔جس کی برہان اور واضح دلیل اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ ﴿وَاِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِیْ اَنْعَمَ اللّٰہ عَلَیْہِ وَاَنْعَمْتَ عَلَیْہِ اَمْسِکْ عَلَیْکَ زَوْجَکَ وَاتَّقِ اللّٰہ وَ تُخْفِیْ فِیْ نَفْسِکَ مَا اللّٰہ مُبْدِیْہِ وَ تَخْشَی النَّاسَ وَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰہُ فَلَمَّا قَضٰی زَیْدٌ مِّنْھَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَھَا لِکَیْ لَایَکُوْنَ عَلٰی الْمُؤمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْ اَزْوَاجِ اَدْعِیَائِھِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْھُنَّ وَ طَرًا۔وَکَانَ اللّٰہ مَفْعُوْلًا﴾۱؎ ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یاد کرو وہ موقع جب تم اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور تم نے احسان کیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو نہ چھوڑے اور اللہ ڈرو۔پھر جب زید اس سے اپنی حاجت کرچکا تو ہم نے اس(مطلقہ خاتون) کا تم سے نکاح کردیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹے کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ اس سے اپنی حاجت پوری کرچکے ہوں اور اللہ کا حکم تو عمل میں آنا ہی چاہئے تھا۔‘‘ متبنٰی کی تعریف ’’ھواتخاذ الشخص ولد غیرہ ابنالہ‘‘ وکان الرجل فی الجاھلیۃ یتبنی الرجل،فیجعلہ کالابن
Flag Counter