Maktaba Wahhabi

42 - 372
اسلام میں نکاح کی قانونی حیثیت چونکہ اسلام کی رو سے خاندان کی تشکیل ایک خاص شرعی رسم سے ہوتی ہے جو انسان کی دو صنفوں(مرد و زن) کے مابین انجام پاتی ہے۔جنہیں نکاح کے بعد ’زوجین‘ کہاجاتا ہے۔لہٰذا سب سے پہلے نکاح کی قانونی حیثیت کی وضاحت ضروری ہے۔ نکاح کا مروجہ سیکولر تصور صرف ایک ’سماجی معاہدہ‘ کا ہے۔برصغیر پاک و ہند میں برطانوی سامراج کے رائج کردہ قانونی و عدالتی نظام کے تحت دو سو سال سے عدالتیں فیصلہ کرتی رہی ہیں اور وہ فیصلے نظائر کی صورت میں ہمارے ہاں موجود ہیں۔اس لئے ان دو سوسال پر محیط اکثر عدالتی فیصلوں کی روشنی میں عام ذہن یہ پایا جاتاہے کہ نکاح مرد اور عورت کے درمیان صرف ایک آزادانہ معاہدہ کا نام ہے حالانکہ اسلام اور دیگر الہامی مذاہب اس تصور کو قطعاً قبول نہیں کرتے۔اسلام میں نکاح کو دو خاندانوں کا اجتماع قرار دیا گیا ہے اور نکاح خاندان میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ تمام مذاہب بھی باوجود اپنی رسوم نکاح مختلف ہونے کے خاندان کی اہمیت پر متفق ہیں۔۱؎ حتیٰ کہ سیکولرزم بھی یہ تسلیم کرتا ہے کہ اسے مختلف مذاہب کی رسومات(یعنی بچہ کی ولادت،نکاح وطلاق اور موت و حیات وغیرہ کی رسومات شامل ہیں) میں زیادہ دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ نکاح اور معاہدہ میں فرق نکاح کا اسلامی تصور اور سماجی معاہدہ دو مختلف تصورات ہیں۔جن کا فرق سمجھنے کے لئے درج ذیل نکات پیش خدمت ہیں۔ ٭ تمام امت کا اجماع ہے کہ نکاح ایک’’ سماجی معاہدہ‘‘ نہیں بلکہ ایک شرعی حکم ہے لہٰذا نکاح کی جملہ تفصیلات اور ان کی شرعی حیثیت اسلام واضح کرتا ہے۔نکاح کے امر شرعی ہونے پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے جیسا کہ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: وأجمع المسلمون علی ان النکاح مشروع۲؎ تمام مسلمانوں کانکاح کے شرعی امر ہونے پر اجماع ہے۔ اجماع ایک قانونی اصطلاح ہے جس سے اختلاف کی چنداں گنجائش نہیں ہے۔ ٭ نکاح مختلف صورتوں میں واجب،سنت یا مستحب ہے جبکہ معاہدہ ایک اختیاری معاملہ ہے ٭ تمام علماء عظام اور ائمہ کرام ’’نکاح‘‘کے امر شرعی ہونے پر تو متفق ہیں البتہ اس کے وجوب،استحباب،اباحت اور سنت ہونے کے حوالے سے مختلف نقطہ ہائے نظر رکھتے ہیں۔احناف کے نزدیک نکاح سنت مؤکدہ ہے،شافعیہ کے نزدیک نکاح مباح اور امام شوکانی رحمہ اللہ کی وضاحت کے مطابق محدثین کا ایک گروہ،نکاح کے استحباب اور ایک وجوب کا قائل ہے۔۳؎ ٭ نکاح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے،جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((وأرقد وأتزوج النساء فمن رغب عن سنتی فلیس منی)) ۴؎ ’’میں سوتا بھی ہو ں،میں نے عورتوں سے نکاح بھی کئے ہیں،پس جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:چار چیزیں تمام انبیاء کی سنت ہیں ؛شرم،عطر لگانا،مسواک کرنا اور نکاح کرنا۔۵؎
Flag Counter