Maktaba Wahhabi

71 - 372
نکاح میں ولی کی حیثیت 1۔ نکاح میں ولی کی حیثیت دنیا کا کوئی بھی ادارہ،اس وقت تک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتاجب تک اسے کسی ماہر سربراہ کی خدمات حاصل نہ ہوں گویا سربراہ کے بغیر کسی بھی ادارہ کی ترقی وکامیابی اور اس سے نفع کی توقع رکھنا عبث ہے،بعینہ ادارہ خاندان کو آلائشوں سے پاک رکھنے اور نقصان سے بچالینے کے لئے بھی ایک سربراہ کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی سربراہ کو ولی کا نام دیا جاتاہے چونکہ عورت فطرتاًجذباتی ہوتی ہے اور اس کی محبت،اس کی عقل پہ غالب ہوتی ہے،یہی وجہ ہے کہ وہ جذبات محبت کے سامنے ہتھیارپھینک دیتی ہے اور اپنے نفع نقصان کا خیال کئے بغیر محض جذباتی پن کی وجہ سے ماں باپ کا گھر چھوڑنے جیسا انتہائی قدم اٹھالیتی ہے اور ایک شخص کے چند میٹھے جملوں کی وجہ سے اپنا مستقبل داؤ پر لگادیتی ہے لہذا اسلام نے عورت کو پابند کردیاکہ وہ اپنے معاملات کو کامیابی سے چلانے کے لئے اپنے آپ کو کسی کی ولایت میں دے دئے،اور وہ ولی،عورت کی پسند ناپسند کا لحاظ رکھتے ہوئے،نکاح جیسے امور اپنی نگرانی میں پایہ تکمیل تک پہنچائے،الغرض نکاح میں ولی بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا جسم کے لئے روح اور گاڑی کے لئے ڈرائیور،ولی کے اسی حیثیت کو جاننے کے لئے قرآن وسنت اورائمہ کے اقوال کا تذکرہ کیا جاتاہے،تاکہ اس سلسلہ میں موجو د غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے۔ نکاح کے لئے ولی کی ضرورت……قرآن کی روشنی میں قرآن کی رو سے ولی کے بغیر نکاح صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے۔جبکہ بقیہ تمام امت کے لئے ولی اور مہر دونوں لازمی ہیں،ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿وَامْرَأَۃً مُّؤْمِنَۃٌ إِنْ وَّھَبَتْ نَفْسَھَا للِنَّبِیِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِیُّ أَنْ یَسْتَنْکِحَھَا خَالِصَۃً لَّکَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾۱؎ ’’اور وہ مومن عورت جس نے اپنے آپ کو نبی کے لئے ہبہ کر دیا ہو اگر نبی اسے نکاح میں لینا چاہے۔یہ رعایت خالصتا تمہارے لئے ہے،دوسرے مومنوں کے لئے نہیں۔‘‘ مذکورہ آیت سے واضح ہوتا ہے کہ عورت اپنے آپ کو صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پیش کرسکتی ہے باقی مومنوں کے لئے نہیں۔کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کے لئے ولی اور مہر لازمی نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام امت کے سب سے زیادہ قریب ہیں﴿اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِہِمْ﴾۲؎ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مومنوں پر ان کی جان سے بڑھ کر ولی ہیں۔‘‘ چنانچہ حضرت قتادہ رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے آپ کو ولی اورمہر کے بغیر کسی کے نکاح میں دے دے،ہاں یہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter