Maktaba Wahhabi

91 - 372
6۔نکاح کے وقت دو عادل گواہوں کی موجودگی ضروری ہے ’’الفقہ الاسلامی وادلتہ‘‘ میں مصنف گواہی کے سلسلے میں فقہاء کی آراء کا تذکرہ کرتے ہوئے یوں رقمطراز ہیں: ’’إتفقت المذاھب الأربعۃ علی أن الشھادۃ شرط فی صحۃ الزواج فلا یصح بلا شھادۃ اثنین غیر الولي لقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فیما روتہ عائشۃ:لا نکاح إلابولي و شاھدی عدل وروی الدارقطنی حدیثا عن عائشۃ أیضا:لا بد فی النکاح من أربعۃ الولي والزوج،والشاھدین وروی الترمذی عن ابن عباس من قولہ علیہ الصلاۃ والسلام البغایا اللاتی ینکحن انفسھن بغیر بینۃ‘‘۸۸؎ ’’فقہ کے چاروں مذاہب کا اس شرط پر اتفاق ہے کہ نکاح کے صحیح ہونے میں گواہی شرط ہے اور ولی کے علاوہ مزید دو گواہوں کی موجودگی کے بغیر نکاح صحیح نہیں ہوتا کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ الفاظ روایت کئے ہیں کہ ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح صحیح نہیں ہوتا اسی طرح حضرت عائشہ سے ہی دارقطنی نے یہ روایت کی ہے کہ نکاح میں چار افراد کی موجودگی لازمی ہے،ولی،دو گواہ اور خاوند۔اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ قول روایت کیا ہے کہ زانیہ عورتیں وہی ہوتی ہیں جو بغیر گواہ کے اپنا نکاح خود کرلیں۔‘‘ ’حلیہ الاولیاء‘ میں مصنف فقہاء کا متفقہ مذہب بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ولا یصح النکاح إلا بشہادۃ… ولا ینعقد النکاح ولا یثبت إلا بشہادتین ذکرین وقال أبوحنیفۃ یثبت و ینعقد(بشاہد) وامرأتین… ولاتنعقد بشہادۃ فاسقین وقال أبو حنیفۃ ینعقد بشہادتہما‘‘۸۹؎ ’’اس امر پر اتفاق ہے کہ نکاح گواہی کے بغیر صحیح نہیں ہوتا… اور گواہ دو مرد ہونا ضروری ہیں(جیسا کہ حضرت عائشہ کی زیر نظر حدیث میں دو مرد گواہوں کا ذکر ہے) جبکہ امام ابو حنیفہ کے ہاں ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی پر بھی نکاح منعقد ہو جاتا ہے… اسی طرح نکاح فاسق گواہوں کی گواہی پر بھی معتبر نہیں ہوتا جبکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ہاں فاسق گواہ سے بچنا بہتر ہے البتہ انکی گواہی سے نکاح ہو جاتا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((لا نکاح إلابولي و شھود و مہر إلا ما کان من النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم)) ۹۰؎ ’’ولی،گواہوں اور مہر کے بغیر نکاح نہیں ہوتا مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مستثنٰی ہیں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لانکاح إلا بولی وشاھدی عدل)) ۹۱؎ ’’ ولی کے بغیر کوئی نکاح نہیں اور دو عادل گواہوں کے بغیر۔‘‘ مولانا شمس الحق محدث عظیم آبادی اس حدیث کی شرح میں رقمطراز ہیں: ’’ یہ حدیث ابن حبان نے بھی اپنی صحیح میں انہی الفاظ سے روایت کی ہے اور اس میں دو گواہوں کے الفاظ صحیح طور پر منقول ہیں۔‘‘ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’لا نکاح إلا بشا ھدی عدل وولی مرشد‘‘۹۲؎ ’’ دو عادل گواہوں اور مرشد ولی کے بغیر کوئی نکاح نہیں۔‘‘
Flag Counter